شوگر ملز ایسوسی ایشن کے مطابق خام چینی کی درآمد پر صرف ودہولڈنگ انکم ٹیکس 5.5 سے کم کرکے 0.25 دیا گیا جب کہ سرکاری سطح پر چینی کی درآمد,مقامی سپلائی پر 17 فیصد سیلز ٹیکس کی چھوٹ دی گئی ،اس کے علاوہ سرکاری سطح پر چینی کی درآمد پر 3 فیصد ایڈیشنل سیلز ٹیکس ختم کرنے کے ساتھ ودہولڈنگ انکم ٹیکس 5.5 سے 0.25 فیصد کیا گیا ۔
ایسوسی ایشن کے چیئرمین کی طرف سے وزرات تجارت کو باقاعدہ خط لکھ کر خام چینی درآمد نہ کرنےکے فیصلے آگاہ کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ رواں سال کے 7 مہینوں میں چینی کی درآمد 2لاکھ 78ہزار 482 ٹن رہی جو گزشتہ سال 3ہزار 744 ٹن تھی جس میں 7ہزار 338 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، چینی کی درآمد کا مقصد ملک میں رسد اور طلب میں موجود فرق کو پورا کرکے اس کی قیمت میں کمی لانا تھا ۔
وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے شوگر ملرز کو 5لاکھ ٹن ریفائن شوگر اور 3لاکھ ٹن خام چینی کی درآمد کی منظوری دے دی ہے۔ چینی کے اس بڑے درامدی بل نے ملک میں تجارتی خسارے میں اچانک اضافہ کیا ہے۔
دوسری جانب یہ بھی خبریں سامنے آرہی ہیں کہ ملک میں رمضان سے پہلے ہی چینی کی قلت شدید ہوگئی اور یوٹیلٹی اسٹورز سے چینی غائب ہوگئی۔
ذرائع کے مطابق ملک بھر کے یوٹیلٹی اسٹورز پر 2 روز سے چینی غائب ہے اور شہری کھلی مارکیٹ سے 30 سے 35 روپے مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع نے بتایا ہے کہ یوٹیلیٹی سٹورز پر چینی کی فراہمی میں سات دنوں کا پرچیز اینڈ سپلائی گیپ ہے کیونکہ کارپوریشن مقامی مارکیٹ سے چینی خرید ہی نہیں سکے۔