پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ( پیمرا) نے نئے سیٹلائٹ ٹیلی ویژن چینلوں کو لائسنسوں کے اجرا کی حمایت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن ( پی بی اے) کی درخواست خارج کرنے کی استدعا کی ہے۔
پیمرا نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں یہ موقف اختیار کیا ہے کہ پی بی اے کی جانب سے لائسنسوں کے اجرا کے خلاف دائر کی گئی درخواست پر افسوس ہوا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سماعت میں پی بی اے کے وکیل فیصل صدیقی نے موقف اختیار کیا کہ سسٹم میں صرف 80 چینلز کی گنجائش ہے جب کہ پیمرا پہلے ہی 119 ٹی وی چینلوں کے لائسنس جاری کر چکا ہے۔
انہوں نے کہا تھا، سندھ ہائی کورٹ نے پیمرا کو پی بی اے کی دائر کردہ درخواست پر مارچ تک فیصلہ کرنے کی ہدایت کی تھی لیکن پیمرا نے عدالت کے احکامات ماننے کی بجائے مزید چینلوں کے لائسنس جاری کر دیے۔
پیمرا نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں موقف اختیار کیا ہے کہ پی بی اے نے یہ ادراک کیے بغیر ہی درخواست دائر کر دی ہے کہ لائسنس دینے کا عمل مکمل طور پر مارکیٹ فورسز کے پاس ہوتا ہے۔
پیمرا نے عدالت میں جمع کروائی گئی اپنی رپورٹ میں ڈائریکٹ ٹو ہوم ٹیکنالوجی کے لیے 250 ٹی وی چینلز کے قیام کی سفارش کی ہے۔
رپورٹ میں کہا گہا ہے، اس وقت ملک میں محض 123 لائسنس یافتہ چینل ہیں جب کہ 127 چینلوں کی گنجائش موجود ہے جس کے باعث ریگولیٹر کو ڈیجیٹل ڈسٹری بیوشن سروس کامیاب بنانے کے لیے ان حقائق کو دیکھنا پڑا۔
پیمرا کے مطابق، عدالت کی جانب سے لائسنسوں کے اجرا کے روکے جانے کے احکامات کے باعث کامیاب بولی دہندگان ادارے کو 15 فی صد رقم ادا کرنے سے بھی گریزاں ہیں۔
پی بی اے کے وکیل نے پیمرا کے جواب کا جائزہ لینے کے لیے وقت مانگ لیا ہے جس کے بعد عدالت نے مذکورہ درخواست کی سماعت 30 مئی تک کے لیے ملتوی کر دی ہے۔