امریکی سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن نے کہا ہے کہ کرونا وائرس سطحوں یا اشیا کو چھونے سے آسانی سے نہیں پھیلتا۔ سی ڈی سی نے یہ بیان دیتے ہوئے اپنی پچھلی ہدایات میں تبدیلی کی، جن میں اس امکان پر بہت زیادہ زور دیا گیا تھا کہ لوگ وائرس رکھنے والی سطح یا چیز کو چھونے اور پھر اپنے منہ، ناک یا ممکنہ طور پر آنکھوں کو چھونے سے وائرس کا شکار ہوسکتے ہیں۔
رواں ہفتے جاری ہونے والی نئی ہدایات میں کہا گیا کہ یہ خیال نہیں کیا جا رہا کہ یہ وائرس کے پھیلاؤ کا سب سے اہم طریقہ ہے۔ سی ڈی سی نے اب اس امکان کو وجوہات کی ایک نئی کیٹیگری میں شامل کیا ہے۔ اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے امریکی ہیلتھ ایجنسی کے عہدیدار نے واضح کیا کہ کرونا وائرس ایک نئی بیماری ہے اور ہم اب بھی اس وائرس کے بارے میں مزید معلومات حاصل کر رہے ہیں۔
سی ڈی سی نے جانوروں سے انسانوں میں باآسانی وائرس کی منتقلی کے عام تاثر کو بھی چیلنج کیا۔ ہدایات میں کہا گیا کہ اس وقت جانوروں سے انسانوں میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ بھی کم سمجھا جارہا ہے۔ تاہم ہدایات میں خبردار کیا گیا کہ کچھ حالات میں وائرس لوگوں سے جانوروں تک پھیل سکتا ہے۔
سی ڈی سی نے کہا کہ وہ دنیا بھر میں پالتو جانوروں بشمول کتے اور بلیوں کی کم تعداد کے کرونا وائرس میں مبتلا ہونے سے آگاہ ہیں، جو زیادہ تر وائرس کا شکار لوگوں سے قریبی رابطے کے بعد متاثر ہوئے۔
نئی ہدایات میں سی ڈی سی نے فرد سے فرد کے رابطے کو عالمی سطح پر کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی اہم وجہ کی پوزیشن کو برقرار رکھا ہے، جو پہلے ہی 50 لاکھ سے زائد افراد کو متاثر اور 3 لاکھ 30 ہزار سے زائد کی موت کا باعث بن چکی ہے۔
علاوہ ازیں نئی ہدایات میں بتایا گیا کہ وائرس ایک فرد سے دوسرے فرد میں پھیلتا ہے جو ایک دوسرے سے قریبی رابطے (6 فٹ کے اندر) میں موجود ہوں۔ وائرس متاثرہ شخص کے کھانسنے یا بولنے کے دوران خارج ہونے والے ذرات کے ذریعے تیزی سے پھیلتا ہے۔
سی ڈی سی نے خبردار کیا کہ یہ ذرات قریب موجود لوگوں کی منہ یا ناک میں یا ممکنہ طور پر سانس کے ساتھ پھیپڑوں میں جاسکتے ہیں۔
ہدایات کے مطابق کرونا وائرس ان لوگوں کے ذریعے بھی پھیل سکتا ہے جن میں علامات ظاہر نہ ہورہی ہوں۔ وائرس کا تیزی سے پھیلاؤ مختلف ہوسکتا ہے، سی ڈی سی کے مطابق ایک اہم عنصر یہ ہے کہ پھیلاؤ مستحکم ہوگیا ہے یا نہیں جس کا مطلب ہے کہ وائرس بغیر رکے ایک سے دوسرے فرد میں منتقل ہوتا ہے۔