حکومت کا آئندہ بجٹ آئی ایم ایف کی مشاورت سے تیار کرنے کا فیصلہ

ذرائع کے مطابق سٹاف لیول معاہدے سے پہلے پاکستان کو کئی پیشگی شرائط پر عمل کرنا ہوگا۔نئے مالی سال کا بجٹ بھی آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق پیش کرنا ہوگا۔ اگلےبجٹ میں سخت معاشی پالیسیاں جاری رکھی جائیں گی۔

حکومت کا آئندہ بجٹ آئی ایم ایف کی مشاورت سے تیار کرنے کا فیصلہ

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے حکومت سے بجلی و گیس ٹیرف میں اضافے، نئے ٹیکسوں کا نفاذ ، توانائی شعبے میں اصلاحات اور پیٹرولیم پر 18 فیصد جی ایس ٹی لگانے کا مطالبہ کردیا۔ نئے مالی سال کا بجٹ آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق پیش کرنا ہوگا۔ اگلےبجٹ میں سخت معاشی پالیسیاں جاری رکھی جائیں گی۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نئے قرض پروگرام پر مذاکرات آج ختم ہونے کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف مشن سٹاف لیول معاہدے کے بغیر آج رات واپس روانہ ہو سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق سٹاف لیول معاہدے سے پہلے پاکستان کو کئی پیشگی شرائط پر عمل کرنا ہوگا۔

ذرائع کے مطابق نئے بجٹ کے بعد آئی ایم ایف کے ساتھ نئے بیل آؤٹ پیکج پر پھر مذاکرات کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف مشن سٹاف لیول معاہدے کے بغیر آج رات واپس روانہ ہو سکتا ہے۔

وفاقی حکومت نے بجٹ میں سخت معاشی پالیسی جاری رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے بجٹ سرپلس سے متعلق صوبوں سے تصدیق کرنے کا بھی فیصلہ کرلیا۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال کیلئے پرائمری سرپلس جی ڈی پی کےایک فیصد کا پلان ہے۔آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ آئی ایم ایف کی مشاورت سے تیار ہوگا۔

ذرائع نے کہا کہ وفاقی بجٹ کی تیاری پرپاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ آئی ایم ایف وفاقی بجٹ کے لیے اپنی سفارشات پیش کر رہا ہے۔

ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق حکومت کو آئی ایم ایف کی شرائط پر مکمل عملدرآمد کرنا ہوگا۔

 اس کے علاوہ آئی ایم ایف نے پیٹرولیم مصنوعات پر 18 فیصد جی ایس ٹی لگانے کا مطالبہ کر دیا۔ حکومت نےاگلے سال پیٹرولیم پر جی ایس ٹی کے بجائے کاربن لیوی عائد کرنے پر غورشروع کر دیا۔ ذرائع کے مطابق حکومت پیٹرولیم مصنوعات پر پہلے ہی 60 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی وصول کر رہی ہے، اگلے مالی سال پیٹرولیم لیوی سے 1 ہزار 80 ارب روپے حاصل ہونے کا تخمینہ ہے جبکہ اگلے دو سال میں پیٹرولیم لیوی کی مد میں 2295 ارب روپے آمدن کا امکان ہے۔ اس سے اگلے سال پیٹرولیم لیوی سے حاصل ہونے والی آمدن ایک ہزار 215 ارب روپے تک پہنچ جائے گی۔