پیمرا کا عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کا نوٹیفکیشن اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی چیلنج

درخواست میں مؤقف اپنایاگیا کہ پیمرا کا نوٹیفکیشن آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کی خلاف ورزی ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کی پیمرا کے نوٹیفکیشن میں غلط تشریح کی گئی۔ عدالت پیمرا کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے اور پٹیشن کے حتمی فیصلہ تک نوٹیفکیشن معطل کرے۔

پیمرا کا عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کا نوٹیفکیشن اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی چیلنج

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے عدالتی کارروائی رپورٹ کرنے پر پابندی کا نوٹیفکیشن لاہور ہائیکورٹ کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی چیلنج کر دیا گیا۔

پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ ایسوسی ایشن کے صدور عقیل افضل اور فیاض محمود نے نوٹیفکیشن کیخلاف درخواست دائر کی۔ درخواست بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی اور صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ریاست علی آزاد کے ذریعے دائر کی گئی۔

پیمرا نوٹیفکیشن کے خلاف درخواست میں سیکرٹری اطلاعات اور چیئرمین پیمرا کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ پیمرا نے 21 مئی کو ترمیمی نوٹیفکیشن کے ذریعے عدالتی رپورٹنگ سے متعلق ہدایات جاری کیں۔  پیمرا کا نوٹیفکیشن آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کی خلاف ورزی ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کی پیمرا کے نوٹیفکیشن میں غلط تشریح کی گئی۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت پیمرا کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے اور پٹیشن کے حتمی فیصلہ تک نوٹیفکیشن معطل کرے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

قبل ازیں پیمرا کی جانب سے کورٹ رپورٹنگ پر پابندی کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں بھی چیلنج کیا گیا تھا۔

ثمرہ ملک ایڈووکیٹ نے لاہور ہائیکورٹ میں پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کا نوٹیفکیشن چیلنج کیا۔ درخواست میں پیمرا، وفاقی حکومت اور سیکرٹری انفارمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ پیمرا نے 21 مئی کو عدالتی کارروائی رپورٹ کرنے پر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔

انہوں نے کہاکہ پیمرا کا نوٹیفکیشن آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کی خلاف ورزی ہے۔ درخواست گزار نے لاہور ہائی کورٹ سے استدعا کی کہ پٹیشن پر حتمی فیصلے تک پیمرا کا نوٹیفکیشن معطل کیا جائے۔