عدالتی رپورٹنگ پر پابندی: لاہور ہائی کورٹ کی  پیمرا اور وفاقی حکومت کو جواب جمع کرانے کیلئے مہلت

عدالت نے ریمارکس دیے کہ مرکزی کیسز میں اٹھائے گئے نکات پر فیصلہ کریں گے۔ چینلز تو عدالت نہیں آئے جن کے خلاف پیمرا نے نوٹیفکیشن کیا ہے۔ اگر کوئی شہری عدالت آیا ہے تو اس کی حد تک عدالتی آرڈر کا اطلاق ہوگا۔

عدالتی رپورٹنگ پر پابندی: لاہور ہائی کورٹ کی  پیمرا اور وفاقی حکومت کو جواب جمع کرانے کیلئے مہلت

لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے عدالتی کارروائی کی رپورٹنگ پر پابندی کے خلاف درخواستوں پر پیمرا اور وفاقی حکومت کو جواب جمع کروانے کے لیے مہلت دے دی۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ نے ثمرہ ملک ایڈووکیٹ کی درخواستوں پر سماعت کی۔عدالت نے پابندی سے متعلق پیمرا کا قانون بھی طلب کرلیا۔

ساتھ ہی لاہور ہائیکورٹ نے درخواستوں پر لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو فائل بھجوا دی۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ مرکزی کیسز میں اٹھائے گئے نکات پر فیصلہ کریں گے۔ چینلز تو عدالت نہیں آئے جن کے خلاف پیمرا نے نوٹیفکیشن کیا ہے۔ اگر کوئی شہری عدالت آیا ہے تو اس کی حد تک عدالتی آرڈر کا اطلاق ہوگا۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

اس پر وکیل درخواست گزار اظہر صدیق نے عدالت کو بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ نے پیمرا کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا ہے۔

پیمرا کے وکیل عارف رانجھا نے درخواستوں کی مخالفت کردی۔

واضح رہے کہ 24 مئی لاہور ہائی کورٹ نے عدالتی رپورٹنگ پر پابندی سے متعلق پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے نوٹیفکیشن کے خلاف دائر درخواستوں پر فریقین کو 29 مئی کے لیے نوٹس جاری کردیے تھے۔

ثمرہ ملک ایڈووکیٹ نے لاہور ہائیکورٹ میں پیمرا کا 21 مئی نوٹیفکیشن چیلنج کیا تھا جبکہ درخواست میں پیمرا، وفاقی حکومت اور سیکرٹری انفارمیشن کو فریق بنایا گیا۔

درخواست گزار نے کہا کہ پیمرا کا 21 مئی کو جاری کردہ نوٹیفکیشن غیر قانونی اور آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کی خلاف ورزی ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت پیمرا کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے اور پٹیشن کے حتمی فیصلہ تک نوٹیفکیشن معطل کرے۔