فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ( ایف اے ٹی ایف) نے آج ہونے والے اپنے ورچوئیل اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ FATF ورچوئل اجلاس کے اختتام پر پریس کانفرنس میں سربراہ ایف اے ٹی ایف مارکس پلیئر نے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا نام ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل رہے گا کیونکہ پاکستان نے 27 میں سے 21 نکات پر عمل درآمد کیا ہے تاہم ابھی بھی پاکستان کو باقی 6 نکات پر عمل درآمد کرنا پڑے گا۔ انوں نے مزید کہا کہ پاکستان فی الحال فروری 2021 تک گرے لسٹ میں رہے گا اور اگلے اجلاس سے پہلے دیکھا جائیگا کہ کیا پاکستان باقی ماندہ ان نکات پر مؤثر طریقے سے عملدرآمد کررہا ہے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب پاکستان تمام 27 نکات پر عمل درآمد یقینی بنا لے گا تب FATF کی ایک ٹیم پاکستان کا دروہ کرے گی اور زمینی حقائق کا جائزہ لیکر حتمی فیصلہ کرے گی۔ کیمٹی نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو باقی ماندہ جن 6 نکات پر عمل کرنا ہے، وہ بہت اہم ہیں تاہم حکومت پاکستان نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ان پرعملدرآمد کرے گی اور پاکستان ان نکات پرعملدرآمد کے حوالے سے پیشرفت بھی کررہا ہے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ایران اور شمالی کوریا کا نام بلیک لسٹ میں رہے گا جبکہ آئس لینڈ اور منگولیاکا نام گرے لسٹ سے نکال دیا گیا ہے۔ تاہم ایف اے ٹی ایف کے سربراہ نے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ 27 نکات مکمل ہونے تک پاکستان ایف اے ٹی ایف کی واچ لسٹ سےنکالنا ممکن نہیں۔
پاکستان کا نام جون 2018 سے FATF کی گرے لسٹ میں شامل ہے اور پاکستان کو 27 نکات پر عمل درآمد کرنے کو کہا گیا تھا۔ رواں سال فروری میں بھی ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ میں ہی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ تاہم پاکستان نے اب تک 27 میں سے 21 نکات پر عمل درآمد کر لیا ہے۔
یاد رہے کہ ایف اے ٹی ایف کا کام عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے تدارک کیلئے اقدامات کرنا ہے۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 37 ہے جس میں امریکا، برطانیہ، چین، بھارت اور ترکی سمیت 25 ممالک، خیلج تعاون کونسل اور یورپی یونین شامل ہیں۔
یاد رہے کہ عالمی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے سے اسے عالمی امداد، قرضوں اور سرمایہ کاری کی سخت نگرانی سے گزرنا ہوگا جس سے بیرونی سرمایہ کاری متاثرہو سکتی ہے اور ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ پاکستان 2012 سے 2015 سے ابھی تک ایف اے ٹی ایف واچ لسٹ میں شامل ہے اور پاکستان کو بلیک لسٹ کرنے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا تھا جو اب معدوم ہو چکا ہے۔