بسنت اور بے رنگ آسمان: تصویری جھلکیاں

بسنت اور بے رنگ آسمان: تصویری جھلکیاں
لاہور کے ختم ہوتے کلچر اور تہواروں پر ایک کتاب لکھی جا سکتی ہے۔ لیکن ایک تہوار بسنت جس کے لیے پورا سال ملکی اور غیر ملکی لوگ انتظار کرتے تھے ۔ رنگ و مستی کھانے تحائف ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے مہمان نوازیاں اور زندگی سے بھرپور ۔ پھر ایک وقت آیا اس شوق نے بہت سوں کی زندگی چھین لی۔ لاہوریوں نے بھی حکومت کی مانی اور اسے بھول گئے ۔ آج جب یہ تحریر لکھ رہا ہو تو سوچتا ہو راولپنڈی فیصل آباد اور گجرانوالہ میں 2021 کی بسنت خیروافیت سے نا صرف منعقد ہوئی بلکہ کوئی زخمی ہونے کی بھی خبر نا آئی ۔
اس دور میں جب پورے پاکستان میں بسنت منائی جا رہی ہے لاہور دوسرے شہروں کی طرف رشک بھری نظروں سے دیکھتا ہے۔ جب کہ قانون کا اطلاق تو پورے ملک میں یکساں ہونا چاہیے ۔
ویسے تو نئے فسٹیول لاہور لیٹریری اور تھنک فیسٹ کرونا کے دورمیں ویبنئر پر منتقل ہو گئے ۔ لیکن جلسے جلوس اور جشن بہاراں حکومت و اپوزیشن کی جانب سے بغیر SOP بھرپور انداز میں منائے گئے ۔ انسان کی فطرت ہے جس کام سے روکا جائے اس کی طرف زیادہ متوجہ ہوتا ہے۔ آج بھی ہر اتوار یا کسی چھٹی کے دن کوئی لاہور فیروزپور روڈ پر جیسے ہی جرنل ہسپتال سے آگے جائے گا بسنت منائے گا۔ ایک تصویر 1986 کی اظہر جعفری کی اور باقی اس دور کی میری بنائی آپ کی نظر ۔