مسلم لیگ ن کے سینیٹر اور اہم سیاسی رہنماء پرویز رشید نے وزیر اعظم کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ٹیلی ویژن وزیر اعظم کو آئینہ دکھاتا ہے، جب چہرے پر ایسے داغ لگ جائیں جنہیں ہم کالا داغ کہتے ہیں تو پھر ہم آئینہ دیکھنے سے گھبرا جاتے ہیں۔
یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے ڈیووس میں اہم کارباری شخصیات سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو گزشتہ ڈیڑھ سال سے میڈیا کی شدیدتنقید کا سامنا ہے اس لئے میں لوگوں کو کہتا ہوں کہ وہ اخبار نہ پڑھیں اور شام کو ٹی وی ٹاک شوز ہرگز نہ دیکھیں سب ٹھیک ہوجائے گا۔
کاروباری شخصیات سے گفتگوکرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ یہاں آنے کا مقصد کاروباری شخصیات کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے ماحول سے آگاہ کرنا ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ کامیابی کیلئے پیچھے مڑنے کا کوئی راستہ نہیں‘ اس کیلئے کوئی پلان بی نہیں ہونا چاہیے‘ بڑے ہدف کو پانے کیلئے کشتیاں جلانا پڑتی ہیں‘ ہمارے لئے سب سے بڑاچیلنج کرپشن اور کرپٹ مافیا ہے ۔ہمارے اورفوج کے درمیان کوئی ایشو نہیں ‘ ملٹری انٹیلی جنس ایجنسیوں کو سابقہ حکومت کی کرپشن کا پتہ ہوتاتھا اس لئے وہ ڈری سہمی رہتی تھیں اور فوج کو کنٹرول کرنا چاہتی تھیں ۔
انہوں نے کہا کہ ہماری سمت درست ہے، پاکستان کے لئے اچھا وقت شروع ہونے والا ہے، اب عوام کو آگے بڑھنے کا جامع روڈ میپ دے سکتے ہیں‘ایران کا تنازع افغانستان کے مقابلے میں انتہائی مشکل ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈیووس میں قیام بہت ہی مہنگا ہے، میں حکومت کا اس پر خرچ نہیں کرنا چاہ رہا تھا ڈیووس میں میرے قیام کے اخراجات اکرام سہگل اور محمد عمران نے برداشت کئے، ڈیووس آنے والے وزرائے اعظم میں سے سب سے سستا دورہ میرا ہو گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ادارے تعمیر کرنا بہت مشکل اور طویل وقت مانگتا ہے لیکن ان کی تباہی بہت کم وقت میں ہو جاتی ہے، بلوچستان میں ریکو ڈک کے مقام پر سونے اور تانبے کی 14 کانیں ہیں، صرف 2 کانوں کا منافع 100 ارب ڈالر سے زائد ہے میرا ویژن پاکستان کو حقیقی معنوں میں فلاحی ریاست بنانا ہے، اگر میرا مشکل حالات میں آگے بڑھنے کا تجربہ نہ ہوتا تو میں بھی حوصلہ ہار دیتا۔
گزشتہ 15 ماہ میرے لیے زندگی کامشکل ترین وقت رہا اور اس عرصے میں ہماری حکومت کو مختلف محاذوں پر بڑے چیلنجز کا سامنا رہا۔