سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس پارلیمنٹ لاجز میں کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر فیصل جاوید کی سربراہی میں منعقد ہوا، جس میں وزیراعظم پاکستان کے خلاف نازیبا الفاظ پی ٹی وی پر نشر ہونے پر سختی سے نوٹس لیا گیا اور کہا گیا کہ حذف کیے گئے الفاظ نشر ہو رہے ہیں۔ پی ٹی وی ریاست کا ترجمان ہے۔ مناسب کوریج سب کا حق ہے لیکن کسی کی تضحیک کرنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں بنتا۔
کمیٹی نے اس معاملے پر ایم ڈی پی ٹی وی سے جواب طلب کر لیا۔ پی ٹی وی کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے حوالے سے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کیا حکمت عملی اختیار کی گئی اور کیا عوامل تھے اور موجودہ سیٹ اپ اور سابق سیٹ اپ میں کیا فرق ہے۔
انہوں نے کہا کہ کافی ملازمین کے ملازمت سے فارغ ہونے کی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں۔ جسے کمیٹی میں زیر غور لایا جائے گا۔
ایم ڈی پی ٹی وی نے بتایا کہ پی ٹی وی کے سارے چینلز کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں، جس کی وجہ سے بعض پروگرامز آگے پیچھے ہوئے ہیں۔ پی ٹی وی بولان بند ہونے کے حوالے سے بتایا گیا کہ پی ٹی وی بولان بند نہیں ہوا۔
پی ٹی وی پارلیمنٹ کی نشریات کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایوان بالا کی کارروائی کو مناسب طریقے سے نشر کرنے کی ضرورت ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کی صورت میں ایوان بالا کے اجلاس سے عوام محروم ہوتی ہے۔
سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ اس مسئلے کیلئے مناسب میکنزم بنانے کی ضرورت ہے۔ ایم ڈی نے بتایا کہ اس سلسلے میں افرادی قوت اور ٹیکنکل استعداد چاہیے تاکہ ایک مخصوص چینل شروع کیا جا سکے۔
سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ کمیٹی ہر طرح کی معاونت فراہم کرے گی۔
سینیٹر پرویز رشید نے تجویز دی کہ پارلیمنٹ کا اپنا چینل ہونا چاہیے جس پر پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ کی کمیٹیوں کے بارے میں نشریات چلتی رہیں۔ پی ٹی وی پارلیمنٹ کو بہتر سے بہتر کرنے کی گنجائش موجود ہے۔ پی ٹی وی کو حکومت کا نہیں بلکہ ریاست کا چینل ہونا چاہیے۔
سینیٹر پرویز رشید نے سینئر صحافی مطیع اللہ جان کے اغوا اور رہائی کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ تشدد اور اغوا کا واقع ہوا۔ یہ پہلا مسئلہ نہیں۔ پہلے بھی اس طرح کے مسائل پیش آتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا کو ہر حال میں آزاد رہنا چاہیے اور متعلقہ اداروں سے اس پر جواب طلب کیا جائے جبکہ مطیع اللہ جان کو بھی مدعو کیا جائے تاکہ وہ اپنا نقطہ نظر کمیٹی کے سامنے پیش کر سکیں۔
کمیٹی اجلاس میں سینیٹر فیصل جاوید کے پیش کردہ بل پیمرا ترمیمی بل 2020 کو بھی زیر غور لایا گیا، کمیٹی میں جب اس بل پر بحث شروع ہوئی تو سینیٹر فیصل جاوید نے سینیٹر پرویز رشید کو اجلاس کی صدارت کی دعوت دی تاکہ بل کے محرک کی حیثیت سے اپنے خیالات کا اظہار کر سکیں۔ تاہم کمیٹی نے متفقہ فیصلہ کیا کہ تمام ممبران کی موجودگی میں بل کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا۔ لہذا بل پر بحث کمیٹی کے اگلے اجلاس تک مؤخر کر دی گئی۔