وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ چین نے پاکستان کے ذمہ دو ارب ڈالر قرض کی ادائیگی رول اوور کر دی۔
وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ چین نے 2 ارب ڈالرز سیف (اسٹیٹ ایڈمنسٹریشن آف فارن ایکسچینج) ڈپازٹس کے رول اوور کی منظوری دے دی ہے جس کی ادائیگی ایک سال کے لئے مؤخر کی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے بھی فنانسنگ کی امید ہے۔
ذرائع کے مطابق اسی ماہ چین سے مزید 30 کروڑ ڈالر بھی پاکستان آنے ہیں جبکہ اسی ماہ زرمبادلہ کے ذخائر 5 ارب ڈالر سے تجاوز کرنے کی امید ہے۔
بیرونی مالیاتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے چینی سیف ڈپازٹس کا رول اوور حاصل کرنا آئی ایم ایف کی لازمی شرائط میں سے ایک تھی تاکہ اسٹاف لیول معاہدے کی جانب بڑھا جاسکے۔
اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کی یادداشت کے تحت نو نکات ہیں جس کو سرکاری اعداد و شمار سے پورا کرنے کی ضرورت ہے اور ان میں سے ایک فہرست نیٹ انٹرنیشنل ریزرو (این آئی آر) کو اشارے کے ہدف کے طور پر تصور کرنے سے متعلق ہے جو جون 2023 کے آخر تک پروگرام کی مدت کی بیرونی مالیاتی ضروریات کو شامل کیے بغیر پورا نہیں کیا جا سکتا۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف نے درخواست کی تھی کہ پاکستان اس بات کی تصدیق کرے کہ اسے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، قطر اور کثیر الجہتی قرض دہندگان سے 6 سے 7 بلین ڈالر کی بیرونی فنڈنگ کی ضرورت ہے۔ تاکہ جون 2023 کے آخر تک بیرونی کھاتہ میں 6-7 بلین ڈالر کے مالیاتی شارٹ فال کو ختم کیا جا سکے۔
پاکستانی حکام کی جانب سے آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت ہر ممکن اقدام کیے جانے کے باوجود مالیاتی فنڈ کا ادارہ اب دوست ممالک اور کثیر جہتی قرض دہندگان سے 200 فیصد ضمانتیں مانگ رہا ہے۔ آئی ایم ایف نے واضح کیا کہ اسلام آباد کو سٹاف لیول ایگریمنٹ پر دستخط سے پہلے اتحادیوں اور کثیر جہتی قرض دہندگان کی طرف سے یقین دہانیوں کی ضرورت ہوگی۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط میں سے ایک یہ تھی کہ پاکستان کو چینی ڈپازٹس کے رول اوور کے ساتھ ساتھ تجارتی قرضوں کی ری فنانسنگ بھی پروگرام کی مدت کے دوران ملے جو کہ جون 2023 میں ختم ہونے والا ہے۔