طالبان کی جانب سے عید کے موقع پر تین روزہ جنگ بندی کا اعلان

طالبان کی جانب سے عید کے موقع پر تین روزہ جنگ بندی کا اعلان

افغان طالبان نے عید الفطر کی مناسبت سے اتوار سے افغانستان بھر میں تین روز کی جنگ بندی کا اعلان کر دیا ہے۔


افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سنیچر کی شام ذرائع ابلاغ کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ تحریک کی قیادت کی طرف سے میدان جنگ میں برسر پیکار کمانڈروں کو اطلاع دی جا رہی ہے کہ وہ عید الفطر کے موقع پر  کل سے تین روز تک دشمن کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کا اعلان اس وجہ سے کیا گیا ہے تاکہ افغان عوام امن کے ماحول میں عید کی خوشیاں گزار سکیں۔


بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر اس دوران دشمن افواج کی طرف سے ان پر حملہ کیا گیا تو ’مجایدین’ کو اس ضمن بھرپور دفاع کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ بیان کے مطابق طالبان مجاہدین کو اطلاع دی جاتی ہے کہ وہ تین دنوں تک ان علاقوں کا رخ نہ کریں جہاں دشمن فوج کا کنٹرول ہے جب کہ اس طرح مخالفین کو طالبان کے زیر اثر علاقوں میں آنے سے گریز کرنا چاہیے۔


یاد رہے کہ طالبان کی طرف سے تین روزہ جنگ بندی کا اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب چند ہی دن قبل افغانستان میں ایک ہی روز کابل اور جلال آباد میں زچہ بچہ اسپتال اور جنازے پر شدت پسند تنظیموں کی طرف سے تباہ کن حملے کیے گئے تھے جس میں کم سے کم پچاس کے قریب افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ان حملوں میں نوازئیدہ بچوں اور ان کی ماؤں کو بے دردی سے قتل کیا گیا تھا۔


افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے ان حملوں کے ردعمل میں طالبان پر الزام لگاتے ہوئے ملک کی افواج کو شدت پسند تنظیموں کے خلاف حملے تیز کرنے کا حکم دیا تھا۔ تاہم بعد میں طالبان نے حملوں سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا جب کہ شدت پسند تنظیم داعش خراسان کی طرف جنازے پر حملے کی ذمہ داری قبول کی گئی تھی۔


ادھر دوسری طرف امریکہ نے بھی ان حملوں کی ذمہ داری داعش پر عائد کر دی تھی۔ تاہم طالبان کی طرف سے تردید کے باوجود افغان حکومت کو بدستور شک ہے کہ طالبان کے کچھ گروہ ان حملوں میں ملوث رہے ہیں۔


یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ افغان صدر کی طرف سے شدت پسند تنظیموں کے خلاف حملے تیز کرنے کے بیان کے جواب میں طالبان نے بھی افغان فورسز کے خلاف حملے جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا اور اس دوران کچھ مقامات پر بڑے حملے بھی کیے گئے تھے۔


افغانستان کے لئے امریکہ کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زادہ نے  کابل اور جلال آباد حملوں کے فوری بعد افغانستان اور قطر کے الگ الگ دورے کیے جہاں انہوں نے نئی پیدا ہونی والی صورتحال پر افغان اور طالبان قیادت سے الگ الگ بات چیت کی۔


واضح رہے کہ دوحہ امن  معاہدے کے بعد طالبان اور افغان حکومت میں قیدیوں کی رہائی اور تشدد میں کمی لانے کے معاملات پر بدستور ڈیڈ لاک کی کفیت موجود ہے۔ تاہم توقع ہے کہ طالبان کی طرف سے عید الفطر پر تین روز کی جنگ بندی کے اعلان سے معاملات بہتری کی جانب جائیں گے۔


یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ یہ دوسری مرتبہ ہے کہ طالبان کی طرف سے عید الفطر کی مناسبت سے جنگ بندی کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس سے قبل 2018 میں بھی افغان طالبان کی طرف سے عید کے موقع پر جنگ بندی کا اعلان  کر کے پہلی مرتبہ طالبان جنگجوؤں نے شہروں کا رخ کیا تھا جہاں وہ عام لوگوں میں گھل مل گئے تھے۔

مصنف پشاور کے سینیئر صحافی ہیں۔ وہ افغانستان، کالعدم تنظیموں، ضم شدہ اضلاع اور خیبر پختونخوا کے ایشوز پر لکھتے اور رپورٹ کرتے ہیں۔