آنے والے دنوں میں پاک فوج میں تین اہم پوزیشنز پر تبدیلیاں ہونے جا رہی ہیں اور ان کے لیے تیاریاں بھی ہو چکی ہیں۔ ایک اہم کور کمانڈر تبدیل ہوں گے اور ان کی جگہ لینے کے لیے آئی ایس آئی سے ایک اعلیٰ افسر کو وہاں بھجوایا جائے گا۔ ان کے علاوہ آئی ایس آئی کے ایک اور طاقتور افسر کو بھی نئی جگہ تعینات کیا جائے گا کیونکہ الیکشن 2024 کے نتائج فوجی اسٹیبلشمنٹ کی مرضی کے مطابق نہیں آئے تو اس تناظر میں آئی ایس آئی کے دونوں بڑے افسران کو ان عہدوں سے ہٹایا جا رہا ہے۔ یہ دعویٰ کیا ہے سینئر تجزیہ کار نجم سیٹھی کا۔
سماء ٹی وی کے پروگرام 'سیٹھی سے سوال' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پاک فوج میں ان تین بڑے عہدوں پر نئی تقرریاں ہونے کے بعد ملکی سیاسی منظرنامے میں بھی تبدیلی رونما ہو گی کیونکہ نئے افسران آ کر نیا پلان بنائیں گے۔ پرانے لوگوں کے بنائے ہوئے پلان یا تو فیل ہوتے ہیں یا پھر کامیاب ہو جاتے ہیں۔ اگر تو یہ پلان کامیاب ہو جائیں تو پھر ان لوگوں کو انہی عہدوں پر برقرار رکھا جاتا ہے لیکن اگر یہ پلان ناکام ہو جائیں تو ذمہ دار افسران کو ادھر ادھر کر دیا جاتا ہے۔ حالیہ تبدیلی بھی بظاہر اسی جانب اشارہ ہے کہ پرانا پلان کامیاب نہیں ہوا۔
نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ بظاہر اسٹیبلشمنٹ کا عام انتخابات 2024 سے متعلق جو پلان تھا وہ کوئی خاص کامیاب نہیں ہوا۔ اس پلان کی ناکامی کے بعد فوج میں اہم پوزیشنز پر تبدیلیاں لانے کے بارے میں سوچا جا رہا تھا مگر ایسا فوری طور پر اس لیے نہیں ہو سکا کیونکہ فوج تھوڑا وقت گزارنا چاہ رہی تھی۔ اب انتخابات کو ساڑھے تین ماہ گزر چکے ہیں تو اب یہ تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں۔ ان ٹرانسفرز سے متعلق تیاریاں ہو رہی ہیں یا شاید مکمل ہو چکی ہیں اور کچھ ہی دنوں میں اہم اعلان سامنے آ جائے گا۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ آئی ایس آئی میں اہم عہدے پر جو نئے افسر آئیں گے ظاہر ہے وہ ٹیم بھی اپنی مرضی کی بنائیں گے۔ اس کے باعث کچھ اور لوگ بھی آئی ایس آئی سے ادھر ادھر جائیں گے۔ اہم پوزیشنز پر جب نئے لوگ تعینات ہوتے ہیں تو پھر پلان بھی نیا بنتا ہے۔ نئے لوگ آ ہی اس لیے رہے ہیں کیونکہ فوج کا پرانا پلان بظاہر فیل ہو چکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ابھی اس بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ نیا پلان کس طرح کا بنے گا۔ ہو سکتا ہے پہلے سے زیادہ سختی نظر آئے تاہم اس بارے میں وثوق سے تب ہی تبصرہ کیا جا سکے گا جب نئے افسران نئی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے۔ فی الحال یہ طے ہو چکا ہے کہ تین اہم پوزیشنز پر نئے لوگ تعینات کیے جا رہے ہیں۔
یاد رہے روزنامہ جنگ کے معروف کالم نگار سہیل وڑائچ نے اپنے ایک کالم میں لکھا تھا کہ آئی ایس آئی کے سربراہ اور ڈی جی سی میں بعض معاملات پر اختلاف پایا جاتا ہے۔ اپنے مذکورہ کالم میں انہوں نے ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ندیم انجم کو بارہ سنگھا جبکہ ڈی جی سی جنرل فیصل نصیر کو لومڑ لکھا تھا۔ یہ کالم چھپنے کے بعد جنگ کی ویب سائٹ سے ہٹا دیا گیا تھا۔
نجم سیٹھی سے جب اس کالم کے تناظر میں بارہ سنگھے اور لومڑ میں جاری اختلافات سے متعلق سوال ہوا تو انہوں نے بتایا کہ ان دونوں میں سے ایک کو تبدیل کر کے آرمی چیف کی قریبی پوزیشن سے اور بھی قریبی جگہ پر کور کمانڈر لگا دیا جائے گا اور ادارے کے اندر بیلنس رکھنے کے لیے دوسرے افسر کو بھی ان کی پوزیشن پر نہیں رہنے دیا جائے گا۔ نجم سیٹھی نے اگرچہ دونوں اعلیٰ فوجی افسران کے نام نہیں لیے تاہم سہیل وڑائچ کے دیے ہوئے ناموں کو استعمال کرتے ہوئے جیسے انہوں نے بات کی تو اس سے یہی عندیہ ملتا ہے کہ آنے والے دنوں میں ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ندیم انجم اور ڈی جی سی جنرل فیصل نصیر دونوں کو آئی ایس آئی سے ہٹا کر دوسری جگہوں پہ تعینات کر دیا جائے گا۔ ان میں سے ایک اعلیٰ افسر کور کمانڈر بنیں گے اور امکان ہے کہ یہ افسر جنرل ندیم انجم ہوں گے۔