صحافی تنظیموں، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور سیاستدانوں کا علی عمران کے لاپتہ ہونے پر تشویش کا اظہار

صحافی تنظیموں، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور سیاستدانوں کا علی عمران کے لاپتہ ہونے پر تشویش کا اظہار
جیو نیوز کے سینئر رپورٹر علی عمران سید جنہوں نے کیپٹن صفدر کی گرفتار کی فوٹیج حاصل کی تھی گزشتہ روز شام 7 سے 8 بجے کے درمیان گھر سے تھوڑی دیر ایک بیکری رک سامان لینے گئے اور لاپتہ ہو گئے تا حال انکا کچھ پتہ نہ چل سکا۔

صحافی علی عمران سید کے لاپتہ ہونےپر گورنر عمران اسماعیل اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔

علی عمران سید کے لاپتہ ہونے کے معاملے پر پاکستان کے سینئر صحافیوں،صحافتی تنظیموں، اور ایمنسٹی انٹرنیشنل جنوبی ایشیاء نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔


پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جے) نے علی عمران سید کے لاپتہ ہونے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ، وفاقی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ علی عمران سید کو بازیاب کرانے کے لیے فوری طور پر اقدامات کیے جائیں۔ پی ایف یو جے کا کہنا ہے کہ یہ ایک جبری گمشدگی ہے اگر علی عمران سید کو فوری طور پر رہا نہ کروایا گیا تو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنا دیا جائے گا اور پیر سے ملک بھر کی صحافتی تنظیمیں احتجاج کریں گی۔

ادھر ایمنسٹی انٹرنیشنل جنوبی ایشیاء نے بھی جیو نیوز کے رپورٹر علی عمران کے لاپتہ ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ علی عمران کل سےکراچی سے لاپتہ ہیں، خدشہ ہے علی عمران کو رپورٹنگ پر جبری لاپتہ کر دیا گیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مطالبہ کیا ہے کہ حکام علی عمران سید کے بارے میں فوری طور پر پتہ چلائیں۔

سینئر صحافی مظہر عباس کا کہنا ہے کہ جیو کے رپورٹر علی عمران کا لاپتہ ہونا انتہائی تشویش ناک ہے، 15 گھنٹوں سے زائد ہونے کے باوجود معاملے پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، دعا ہے کہ علی عمران جلد اور باحفاظت واپس آجائیں۔ اینکر پرسن عاصمہ شیرازی نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ صحافی کسی کا دشمن نہیں ہوتا، صاف نظر آ رہا ہے یہ کارروائی کیوں کی گئی، علی عمران کا لاپتہ ہونا ایک سوالیہ نشان ہے۔  نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ علی عمران سید شواہد کے ساتھ ویڈیو لائے کہ کیپٹین صفدر اور آئی جی والے معاملے کا ذمہ دار کون ہے۔ شاید اسی لئے انہیں نشانہ بنایا گیا۔

دوسری جانب مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ علی عمران نے شاید کراچی واقعے کی سی سی ٹی وی ائیر کی تھی اس لیے انہیں اغوا کر کے لاپتہ کر دیا گیا جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے بیان دیا کہ امید کرتا ہوں اور دعا گو ہوں کہ علی عمران سید جلد اپنی فیملی اور دوستوں سے ملیں۔