سوموار کو جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے اجلاس میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی جانب سے چار ججز نامزد کیے گئے تھے۔ یاد رہے کہ اس وقت سپریم کورٹ میں پانچ آسامیاں خالی ہیں لیکن محض چار ہی ججز کو نامزد کیا گیا تھا۔ ان میں سے صرف جسٹس اطہر من اللہ تھے جن کو تمام 9 ارکان کے ووٹ حاصل ہو سکے۔
دو ججز جن میں لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد وحید اور سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس حسن اظہر رضوی شامل ہیں انہیں 9 میں سے 5 ووٹ حاصل رہے جب کہ سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس شفیع صدیقی کو 9 میں سے 4 ووٹ ہی مل سکے جس کے بعد ان کا نام مسترد ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیے: حکومتی ارکان کی ججز کی تقرریوں پر چیف جسٹس سے ڈیل؟ اسد طور کے تہلکہ خیز انکشافات
سینیئر کورٹ رپورٹر حسنات ملک کے مطابق توقعات کے عین مطابق کمیشن کے دونوں حکومتی اراکین یعنی اٹارنی جنرل آف پاکستان اور وفاقی وزیرِ قانون نے چیف جسٹس کی نامزدگیوں کے حق میں ووٹ دیا جب کہ جسٹس شفیع صدیقی کی مخالفت میں پانچواں ووٹ جسٹس (ر) سرمد جلال عثمانی کا تھا جنہوں نے ایک بار پھر کہا کہ سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس عقیل عباسی ایک بہتر جج ہیں۔
چیف جسٹس کے علاوہ جوڈیشل کمیشن کے تینوں جج ارکان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس طارق مسعود اور جسٹس منصور علی شاہ نے تینوں جونیئر ججز کی نامزدگیوں کے خلاف ووٹ دیا۔