اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کا 17 ستمبر کو اہم اجلاس ہوا جس میں اہم تعیناتیوں، ملکی سیاسی صورت حال کے بارے میں نئی مہم بنانے، ریاستی اداروں کے عہدیداروں کو متنازع بنانے اور احتجاج کی حکمت عملی اپنانے کے حوالے سے مشاورت ہوئی۔ ذرائع کے مطابق پنجاب ہاؤس اور بنی گالہ کے اجلاسوں میں اہم تعیناتیوں پر بات چیت کی گئی۔ اہم عہدوں پر من پسند تقرریاں نہ ہونے یا تقرریوں کے حوالے سے مشاورت نہ ہونے کی صورت میں افراد کو متنازعہ بنانے کا منصوبہ بنایا گیا۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کور کمیٹی اور سینئر پارٹی رہنماؤں کے اجلاس میں آرمی چیف کی تعیناتی پر مشاورت کی گئی جس میں پاکستان تحریک انصاف کے سابق وزیر اطلاعات فواد چودھری نے ریاستی اداروں کے خلاف سخت بیانیہ اپنانے اور نام لے کر تنقید کرنے کا مشورہ دیا۔ اجلاس میں فواد چودھری نے پارٹی رہنماؤں کو وزیراعظم شہباز شریف کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کے دوران نیویارک میں احتجاج پر بھی قائل کیا۔ عمران خان کو مخصوص ٹی وی چینلز اور صحافیوں تک محدود کرنے کے لئے فواد چودھری نے پارٹی میں مخصوص گروپ کے ساتھ کام کیا۔
ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ پرویز خٹک نے ریاستی اداروں سے بات چیت کرنے اور اچھے روابط بنانے جبکہ سیاسی جماعتوں کے خلاف طاقتور مہم چلانے کا مشورہ دیا لیکن پرویز خٹک کی تجویز کو مسترد کر دیا گیا۔ اسی طرح پنجاب ہاؤس میں شاہ محمود قریشی نے سیاسی انداز اور مفاہمت سے آگے بڑھنے کا مشورہ دیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان سے بار بار اس حوالے سے مؤقف لینے کی کوشش کی گئی مگر ان کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ پاکستان تحریک انصاف کا مؤقف سامنے آنے کے بعد شائع کیا جائے گا۔