خود ساختہ عالمی تنظیم ' انٹرنیشنل ہیومن رائٹس فاؤنڈیشن' جو انسانی حقوق کے دفاع کے لئے کام کرنے کا دعویٰ کرتی ہے نے اس الزام پر کہ وہ بھارتی پراپیگنڈا کا حصہ ہے، کوئی بھی باضابطہ دستاویزات اور تفصیلات شیئر کیے بغیر بس ایک ٹوئیٹ میں مسترد کر دیا اور کہا ہے کہ اس کے بھارت سے کوئی روابط نہیں۔
https://twitter.com/Declaracion/status/1562720981868617728
گذشتہ روز نیا دور نے اس تنظیم کی مشکوک سرگرمیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کے مبینہ کردار پر تحقیق کی تو پتہ چلا تھا کہ یہ بھارت میں رجسڑڈ ایک این جی او ہے۔ خبر میں بتایا گیا تھا کہ عمران خان اور پاکستان تحریکِ انصاف کے حق میں ٹوئیٹس کرنے والا اکاؤنٹ خود ساختہ ‘انسانی حقوق’ کی کوئی ‘عالمی’ تنظیم نہیں ہے بلکہ بھارتی پراپیگنڈا کا حصہ ہے۔
انگلش اور اردو دونوں میں پوسٹ گئی ٹویٹس میں تنظیم نے دعویٰ کیا کہ "ہمارا بھارت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ شہرت پر حملے جعلی خبریں ہیں جو بدنیتی پر مبنی مفادات پیش کرتی ہیں۔ ہم کئی سالوں سے کئی ممالک میں کام کر رہے ہیں، ہمارا بہترین خط تعارف ہمارے اعمال ہیں۔ آپ جو بھی ہیں، ہم آپ کے حقوق کا دفاع کرتے رہیں گے، ہمیشہ اور ہر جگہ۔"
بدھ کو شائع ہونے والی نیا دور کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ یہ تنظیم IHRF ہسپانیہ نہیں بلکہ ہندوستان میں رجسٹرڈ ہے اور اس کے مالکان سمیتا تروشال چوڑا اور تروشال ہریش چوڑا نامی دو ہندوستانی شہری ہیں۔ ' انٹرنیشنل ہیومن رائٹس فاؤنڈیشن' نامی یہ تنظیم 24 جولائی 2020 کو بھارتی شہر ممبئی میں رجسٹرڈ ہوئی جب کہ اس کا رجسٹریشن نمبر 432573 بھی درج تھا۔
نیا دور نے اس تنظیم کے بارے میں تحقیقات کیں تو سامنے آیا کہ اس کا واحد پتہ جو دنیا کے کسی بھی کونے میں ثابت ہے وہ ممبئی شہر کا ہے، اور اس کے دو ہی ڈائریکٹرز ہیں اور یہ دونوں بھارتی شہری ہیں۔ نیا دور نے ان سے رابطہ کرنے کے لئے ہر جگہ چھان ماری لیکن حیرت انگیز طور پر یہ دونوں نام لنکڈ ان، ٹوئٹر، فیسبک، انسٹاگرام پر سرچ کرنے پر کہیں سامنے نہیں آئے۔ کوئی بعید نہیں کہ یہ نام حقیقی ہوں ہی نا۔
IHRF نامی یہ تنظیم جو بین الاقوامی انسانی حقوق کی علمبردار کا روپ دھار کر سامنے آئی ہے بھارتی سازش کا حصہ ہے جس کا مقصد پاکستان کو بدنام کرنا ہے۔
یورپی یونین ڈس انفو لیب نے 2020 میں بھارت نواز جعلی ویب سائٹس اور تھنک ٹینکس کے عالمی نیٹ ورک کا پردہ فاش کیا تھا۔ یہ نیٹ ورک 2005 سے بین الاقوامی اداروں میں فیصلہ سازی پر اثر انداز ہونے کے لئے پاکستان مخالف ایجنڈے کو آگے بڑھا رہا ہے۔ یہ پاکستان کے خلاف غلط معلومات پھیلانے کی مہم میں سرگرم عمل ہے اور اس نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک کے اندرونی اور بیرونی معاملات کو متاثر کیا ہے۔ اس نفرت انگیز پراپیگنڈے کی وجہ سے پاکستان، ہندوستان اور کشمیر کے مسلمانوں کو خطرات لاحق ہیں۔ ریاست کی طرف سے سپانسر شدہ جعلی خبروں کو اس طرح سکیورٹی کے لئے خطرہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے بنائے گئے قانونی فریم ورک کو بھی چیلنج کرتا ہے۔
خیال رہے کہ انسانی حقوق کی ترجمانی کرنے والی یہ خود ساختہ تنظیم اس وقت مشکوک ہوئی جب اس نے صحافی شمع جونیجو کی ایک ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے لکھا تھا کہ شکریہ محترمہ! ہم آپ کی نیت سے اچھی طرح واقف ہیں۔ یہی وہ غلطی تھی جس نے اس تنظیم کا پول کھولا۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں یوں بھونڈے انداز میں طنزیہ ٹوئیٹس واقعتاً جنہیں بے ایمان سمجھتی ہیں، ان کو بھی نہیں دیتیں۔
نیا دور کی خبر کے بعد اس تنظیم نے اپنے ٹوئیٹر سے بہت سی ٹویٹس ڈیلیٹ بھی کیں۔
یہی نہیں اس تنظیم نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے ان تمام صحافیوں کو بھی بلاک کر دیا جنہوں نے اس کے مشکوک کردار پر سوال اٹھائے۔ حالانکہ اس طرح کی انسانی حقوق کی تنظیمیں آزادی اظہار کا احترام کرتے ہوئے کبھی کسی اکاؤنٹ کو بلاک نہیں کرتی، اور سوال اٹھانے والے صحافیوں کو انتہائی پروفیشنل طریقے سے رابطہ کر کے وضاحت دیتی ہیں۔
اس تنظیم کی وضاحت کے باوجود بہت سے سوشل میڈیا صارفین نے اس کے کردار پر مزید سوالات اٹھائے۔ سوشل میڈیا صارفین نے اس کے اس ٹویٹ کے جواب میں جو جوابات دیے وہ کچھ یوں ہیں۔
https://twitter.com/imr_139/status/1562791718528827392
https://twitter.com/Raasikh/status/1562764472691085312
https://twitter.com/seewithhamza/status/1562753309513240576
https://twitter.com/JamalAbdullahPk/status/1562732456775520257
https://twitter.com/abidkhanmasoo/status/1562725597800853504