جڑانوالہ میں گرجا گھروں اور مکانات کو جلانے و تھوڑ پھوڑ کے واقعے کی تحقیقات کیلیے 10 جے آئی ٹیز تشکیل دے دی گئیں۔
جے آئی ٹیز الگ الگ مقدمات کی تحقیقات کریں گی۔ جڑانوالہ میں جلاؤ گھیراؤ کے مقدمات مختلف تھانوں میں درج ہیں۔ جے آئی ٹیز میں سی ٹی ڈی، پولیس اور سی آئی اے پولیس افسران پر مشتمل ہیں۔
ہوم سیکرٹری شکیل احمد نے 10 علیحدہ علیحدہ جے آئی ٹیز کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔
ایس ایس پی آر او سی ٹی ڈی فیصل آباد کو پہلی جے آئی ٹی کا سربراہ بنایا گیا ہے۔ جے آئی آئی ٹی کے دیگر ممبران میں ایس پی مدنیہ ٹاؤن فیصل آباد، ڈی ایس پی سی آئی اے فیصل آباد، انسپکٹر اور سب انسپکٹر سی آئی اے فیصل آباد شامل ہیں۔
جے آئی ٹی مقدمہ نمبر 1260/23 کی تفتیش کرے گی جبکہ دیگر 9 جے آئی ٹیز بھی جڑانوالہ میں مسیحی عبادت گاہوں کے جلاؤ گھیراو کے حوالے سے درج مقدمات کی تفتیش کریں گی اور چلان تیار کر کے عدالت میں بھجوائیں گی۔
جڑانوالہ واقعے میں ملوث گرفتار ملزمان کی تعداد دو سو سے زیادہ ہے جبکہ توہینِ مذہب کے مبینہ واقعے پر دہشتگردی دفعات کے تحت مزید 11 مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔
پولیس کے مطابق مقدمات میں 1 ہزار سے زائد نامعلوم ملزمان شامل ہیں جن کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے جا رہے ہیں، مقدمات میں توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ اور کار سرکار میں مزاحمت کی دفعات بھی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ 16 اگست کو پنجاب کے شہر جڑانوالہ میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے الزامات کے بعد ہونے والے نقص امن کے واقعات پر دہشت گردی اور جلاؤ گھیراؤ کی دفعات کے تحت 5 مقدمات درج کیے گئے تھے جبکہ مساجد سے اعلانات کرکے عوام کو اقلیتی عبادت گاہوں پر حملہ کرنے کے لیے اشتعال دلانے والے ملزم سمیت 128 ملزمان کو بھی گرفتار کرلیا گیا تھا۔
جس کے بعد 18 اگست کو سپریم کورٹ میں جڑانوالہ واقعے پر نوٹس کے لیے متفرق درخواست دائر کی گئی تھی۔
درخواست میں عدالت عظمیٰ سے جڑانوالہ واقعے پر نوٹس لینے کی استدعا کی گئی تھی۔
اقلیتی رہنما سیمیول پیارے کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں کہا گیا ہے کہ جڑانوالہ میں 16 اگست کو مذہبی اوراق سمیت چرچ جلائے گئے، سپریم کورٹ جڑانوالہ واقعے پر نوٹس لے۔
واضح رہے کہ متفرق درخواست سپریم کورٹ میں اقلیتوں کے حقوق سے متعلق کیس میں جمع کرائی گئی تھی۔