پنجاب میں جلاؤ گھیراؤ اور توڑپھوڑ میں ملوث 3200 ملزمان گرفتار

پنجاب میں جلاؤ گھیراؤ اور توڑپھوڑ میں ملوث 3200 ملزمان گرفتار
پنجاب میں سرکاری ونجی املاک میں توڑپھوڑ اور جلاؤگھیراؤ میں ملوث شرپسند عناصر کی گرفتاریاں جاری ہیں اور اب تک 3 ہزار سے زائد ملزمان کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق  سرکاری ونجی املاک میں توڑپھوڑ، جلاؤگھیراؤ میں ملوث گرفتار شرپسندوں کے خلاف آپریشن جاری ہے اور اب تک 3 ہزار 200 ملزمان کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

ترجمان پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ شرپسند عناصر کی پرتشدد کارروائیوں میں پنجاب بھر میں 162 پولیس افسران اور اہلکار شدید زخمی ہوئے۔  پنجاب پولیس کے زیر استعمال 94 گاڑیوں کی توڑ پھوڑ، نذر آتش کیا گیا۔ شرپسند عناصر نے لاہور پولیس کی 27، فیصل آباد پولیس کی 21، راولپنڈی  پولیس کی 19 گاڑیاں تباہ کیں۔ میانوالی پولیس کی09، سیالکوٹ کی 05، گوجرانوالہ پولیس کی 03 گاڑیاں شرپسند عناصر کا نشانہ بنیں۔

ترجمان پنجاب پولیس شرپسند عناصر نے ملتان پولیس کی 04 گاڑیاں، اٹک کی 01، جھنگ01، ٹوبہ ٹیک سنگھ پولیس کی 01 گاڑی کو شدید نقصان پہنچایا۔ پولیس کانسٹیبلری کی 03 جبکہ 08 نجی گاڑیاں بھی شرپسند عناصر کے ہاتھوں تباہ ہوئیں۔ پولیس سٹیشنز اور دفاتر سمیت 22 سرکاری عمارتوں کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔

آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور  کا کہنا تھا کہ نجی و سرکاری املاک، گاڑیوں کو تباہ و نذر آتش،شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے والے جتھوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔

دوسری جانب لاہور پولیس نے قومی املاک کو نقصان پہنچانے اور اداروں پر حملہ آور ہوکر پرتشدد کارروائیوں میں ملوث670شرپسند عناصر گرفتار کر لیے۔

شر پسند عناصر نے لاہور پولیس کے زیر استعمال 22 گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی اور متعدد کو نذر آتش کیا۔ لاہور پولیس کی جانب سے شر پسند عناصر کے خلاف 34ایف آئی آرز درج کی گئیں۔

ان مقدمات میں کینٹ ڈویژن میں 16،ماڈل ٹاؤن ڈویژن میں 10مقدمات، سول لا ئنز ڈویژن میں 7مقدمات جبکہ صدرڈویژن میں 01 مقدمہ شامل ہے۔

سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ نے کہا ہے کہ شرپسند عناصر کے ساتھ کوئی نرمی روا نہیں رکھی جائے گی۔ سرکاری و نجی املاک، قومی اداروں اور پولیس پر حملہ کرنے والے قانون شکن عناصر کو قرار واقعی سزا دلوائی جائے گی۔

حسن نقوی تحقیقاتی صحافی کے طور پر متعدد بین الاقوامی اور قومی ذرائع ابلاغ کے اداروں سے وابستہ رہے ہیں۔ سیاست، دہشت گردی، شدت پسندی، عسکریت پسند گروہ اور سکیورٹی معاملات ان کے خصوصی موضوعات ہیں۔ آج کل بطور پولیٹیکل رپورٹر ایک بڑے نجی میڈیا گروپ کے ساتھ منسلک ہیں۔