الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی اور صوبائی قانون ساز 31 دسمبر تک اثاثوں اور واجبات کے ساتھ ساتھ ان کے بیوی بچوں کے سالانہ اثاثوں کے اسٹیٹمنٹ داخل کرکے قانونی ذمہ داری کو پوری کریں۔
سالانہ مشق کے ایک حصے کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قانون سازوں سے 30 جون کو ختم ہونے والے مالی سال کے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے کہا ہے۔ عوامی نمائندگی ایکٹ 1976 کے سیکشن 42 اے اور سینیٹ (انتخابات) ایکٹ 1975 کے سیکشن 25 اے کے تحت اثاثوں کے اسٹیٹمنٹس کو جمع کروانے کی آخری تاریخ 30 ستمبر تھی تاہم انتخابی ایکٹ 2007 کے ذریعے اسے تبدیل کرتے ہوئے 31 دسمبر کردی گئی۔
الیکشن ایکٹ کی دفعہ 137 کے مطابق سینیٹ اور اسمبلیوں کا ہر رکن اپنی، اپنی شریک حیات اور 30 جون تک اپنے زیر کفالت بچوں کے اثاثوں اور واجبات کی تفصیلات ہر سال 31 دسمبر سے قبل الیکشن کمیشن کے پاس جمع کروائے گا۔
اگر کسی رکن کی جانب سے جمع کرائی گئی اثاثوں اور واجبات کی تفصیلات جھوٹی ثابت ہوئیں تو 120 دنوں میں اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے دسمبر 2016 میں قانون سازوں کے اثاثوں اور واجبات کے بیانات کی جانچ پڑتال کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا اور یہ عمل شروع بھی ہوچکا تھا تاہم اس منصوبے کو آدھے حصے میں ہی روک دیا گیا تھا۔
اس طرح کا فیصلہ گزشتہ سال اپریل میں بھی کیا گیا تھا اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سمیت مختلف اراکین پارلیمنٹ سے اپنے بیانات میں تضادات کی وضاحت کرنے کو کہا گیا تھا تاہم ابھی تک کوئی ٹھوس بات سامنے نہیں آسکی۔
متعدد اراکین اسمبلی کے بیانات میں تضادات عیاں ہیں جن میں سے چند اپنے اثاثوں کی قیمت میں بھی تبدیل کرنے میں کامیاب رہے ہیں جبکہ بہت سے لوگوں نے کبھی بھی اپنے شریک حیات اور بچوں سے متعلق اثاثوں کی تفصیلات درج کرنے کی زحمت نہیں کی۔