پاکستانی ماہر فلکیات کا انٹارکٹیکا کا تحقیقاتی دورہ‎

پاکستانی ماہر فلکیات کا انٹارکٹیکا کا تحقیقاتی دورہ‎
پاکستانی ماہر فلکیات ڈاکٹر طیبہ ظفر  نے تاریخ رقم کرتے ہوئے ہوم ورڈ باونڈ پروگرام کے تحت انٹارکٹیکا کا تحقیقی دورہ کرنے کا اعزاز حاصل  کر لیا۔ لاہور سے تعلق رکھنے والی ستاروں کے علم کی ماہر پاکستان سے منتخب ہونے والی پہلی خاتوں ہیں جو دنیا کے بہت سی اور  خواتین کے ساتھ اس تحقیقی پروگرام کیلئے منتخب ہوئیں۔


 روزنامہ ایکسپریس ٹریبیون میں چھپی ایک خبر کے مطابق ہوم ورڈ باونڈ  پروگرام کا مقصد خواتین کو بااختیار بنانا اور  ان کے اثرو رسوخ  کو سائینس، ٹیکنالوجی، انجئینرنگ ،علم ریاضی اور ادوایات کے شعبہ جات میں  بڑھانا ہے۔ پروگرام کے تحت ڈاکٹر طیبہ  ظفر نے تین ہفتوں کیلئے انٹارکٹیکا کا دورہ کیا۔ تین ہفتوں پر مشتمل اس دورے  میں  روزانہ قیادت کا درس شامل تھا جبکہ خاتون نے ماحولیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے والی جگہوں کا بھی دورہ کیا۔ اس تحقیق میں مختلف موضوعات شامل تھے جن میں مختلف اقسام کے بحری پرندوں (پینگوئن),سمندر کی سیر ، مچھلیوں کو دیکھنا اور دیگر سمندری سرگرمیاں اور  پگھلتے ہوئے گلیشئیرز  شامل تھے ۔








 روزنامہ ایکسپریس ٹریبیون  سے بات کرتے ہوئے طیبہ ظفر نے کہا کہ گو انہیں ستاروں کو پڑھنے میں لطف آتا ہے لیکن ان کا انٹارکٹیکا کا سفر زندگی کا یادگار ترین سفر تھا اور انہوں نے اس سے بہت کچھ سیکھا۔ "آپ اردگرد مثبت فضا کو محسوس کر سکتے ہیں ۔ آپ اپنے آپ کو پا سکتے ہیں  "۔


ان کا کہنا تھا کہ یہ تجربہ بہت زبردست تھا لیکن مشکل بھی تھا کیونکہ بہت سی خواتین بیمار پڑ گئ تھیں۔ " گو یہ ایک شاندار تجربہ تھا لیکن ہم میں سے کچھ سمندر زدگی کا شکار ہو گئیں جبکہ بہت  سی خواتین  سر چکرانے کی کیفیت کا شکار ہو گئیں"۔ ان کا کہنا تھا کہ گو پاکستان میں علم فلکیات کی تدریس نہیں کی جاتی لیکن انہوں نے اس موضوع پر بے شمار کتب خریدیں اور بذات خود تحقیق کر رکھی ہے۔