Get Alerts

پولینڈ کا یوکرین میں پھنسے پاکستانیوں کو داخلے کی اجازت دینے کا فیصلہ

پولینڈ کا یوکرین میں پھنسے پاکستانیوں کو داخلے کی اجازت دینے کا فیصلہ
پولینڈ نے روسی حملے کے بعد جنگ زدہ ملک یوکرین میں پھنسے تمام پاکستانیوں کو داخلے کی اجازت دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ان کیلئے کورونا کی پابندیاں اور ویکسی نیشن کی شرط کو معطل کر دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ روس کی جانب سے یوکرین میں حملے کے بعد ہزاروں غیر ملکی بھی دارالحکومت کیف اور دیگر شہروں میں پھنس گئے ہیں۔ یوکرین میں ہزاروں پاکستانی طلبہ اور دیگر افراد بھی پھنسے ہوئے ہیں جن کی بحفاظت واپسی کیلئے کوششیں کی جارہی ہیں۔

پولینڈ میں پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستانی شہری 15 روز کے اندر اندر زمینی راستے سے اس یورپی میں داخل ہو سکتے ہیں۔ تمام پاکستانیوں کیلئے کورونا 19 کی پابندیاں اور ویکسی نیشن کی شرط معطل کر دی گئی ہے۔

https://twitter.com/PakinPoland_/status/1497186310372663327?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1497186310372663327%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Furdu.geo.tv%2Flatest%2F278516-

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق یوکرین پر روسی حملے کے بعد بہتر مستقبل کی تلاش میں آنے والے پاکستانی شہریوں کا ایک گروہ اب پولینڈ جانے پر مجبور ہے اور یہ سفر ان کے لیے ہرگز آسان نہیں ہے۔

ان پاکستانی شہریوں کا کہنا ہے کہ سینکڑوں دیگر لوگوں کے ہمراہ اپنی زندگی بچانے کے لیے ہماری منزل بھی پولینڈ ہے۔ مگر ہماری طرح کوئی نہیں جانتا کہ ہم لوگ محفوظ مقام تک پہنچ بھی سکیں گے یا نہیں۔

ان پاکستانیوں کا خیال تھا کہ روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی تصادم میں تبدیل نہیں ہوگی۔ لیکن گذشتہ روز روسی افواج کی جانب سے یوکرین پر تین اطراف سے حملہ کردیا۔

یوکرین میں پھنسے ہوئے ان پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ ہم لوگ سوئے ہوئے تھے کہ اچانک روس نے حملہ کر دیا۔ صبح ہوئی تو دارالحکومت کیف میں خوف وہراس پھیل چکا تھا۔ لوگوں نے شہر چھوڑنا شروع کر دیا۔ ہم نے بھی عافیت اسی میں سمجھی کہ اگلی منزل کی طرف روانہ ہو جائیں۔‘

https://twitter.com/PakinUkraine/status/1497199414548516866?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1497199414548516866%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Furdu.geo.tv%2Flatest%2F278512-

اس افراتفری میں عام شہری ہوں یا کسی اور ملک سے آئے طلبہ اور پیشہ ور افراد، سب کو اپنی زندگی کی فکر لاحق ہوچکی ہے۔

یوکرین میں پبلک ٹرانسپورٹ، ریستوران اور مارکیٹیں مکمل طور پر بند ہو چکی ہیں۔ جن لوگوں کے پاس اپنی گاڑیاں تھیں وہ ان میں اپنے اہلخانہ کو لے کر شہر سے باہر نکلنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

خیال رہے کہ جنگ سے ایک روز قبل یوکرین میں تعینات پاکستانی سفیر نے تمام طلبہ کو ہدایت کی تھی کہ وہ جنگ کے خطرے کے پیش نظر جتنی جلدی ممکن ہو سکے وطن واپس لوٹ جائیں۔

https://twitter.com/KonnectPakistan/status/1497195778888114195?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1497195778888114195%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Furdu.geo.tv%2Flatest%2F278512-

پاکستانی سفیر میجر جنرل ریٹائرڈ نول اسرائیل کھوکھر اور یوکرین میں موجود پاکستانی طلبہ کے درمیان ایک زوم میٹنگ ہوئی تھی۔ اس اجلاس میں تقریباً 40 پاکستانی طلبہ نے شرکت کی جو یوکرین کے مختلف شہروں اور تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم پاکستانی طلبہ کی نمائندگی کر رہے تھے۔

اس میٹنگ میں میجر جنرل (ر) نول اسرائیل کھوکھر نے طلبہ سے کہا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے طلبہ کو ہدایت ہے کہ وہ کشیدگی کے پیش نظر جلد از جلد واپس پاکستان لوٹ جائیں۔ ان کا مزید کہنا تھا ’جو طالب علم اپنی کسی ذمہ داری کی وجہ سے وطن واپس نہیں جائیں گے، سفارت خانہ انھیں ہر قسم کی مدد فراہم کرتا رہے گا۔‘

ایک دن بعد ہی روس کے صدر نے یوکرین میں فوجی آپریشن کا اعلان کر دیا۔ پاکستانی سفارتخانے نے یوکرین کی وزارت تعلیم اور سائنس کو ایک خط کے ذریعے بتایا ہے کہ اس نے پاکستانی شہریوں بالخصوص طالب علموں کو ہدایت کی ہے کہ وہ عارضی طور پر یوکرین چھوڑ دیں۔

اس خط کے ذریعے یوکرین کے حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستانی طالب علموں کو رواں سمسٹر کے دوران جون تک آن لائن تعلیم فراہم کی جائے یا اس وقت تک جب تک یوکرین میں صورتحال دوبارہ معمول کے مطابق نہیں آ جاتی ہے۔

اسی طرح سفارتخانے نے ایک اور خط کے ذریعے پاکستانی طالب علموں، جو کہ ابھی پاکستان سے یوکرین نہیں پہنچے ہیں مگر ان کے مختلف تعلیمی اداروں میں داخلے ہو چکے ہیں، کو ہدایت کی ہے کہ وہ حالات کی بہتری تک پاکستان میں ہی رہیں۔

https://twitter.com/PakinUkraine/status/1497156716189921299?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1497156716189921299%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Furdu.geo.tv%2Flatest%2F278512-

یوکرین میں کتنے پاکستانی طالب علم موجود ہیں، یہ تعداد ابھی واضح نہیں ہے۔ تاہم یوکرین میں موجود پاکستانی کمیونٹی کے رہنماؤں کے مطابق یہ تعداد تین ہزار کے قریب ہو سکتی ہے۔ سفارتخانے نے یوکرین میں موجود پاکستانی طلبہ سے خود کو سفارتخانے میں رجسڑ کروانے کی بھی ہدایت کی ہے۔

پاکستانی طلبہ کا کہنا ہے کہ انھوں نے صورتحال کے پیش نظر پاکستان واپسی کا فیصلہ کیا ہے۔ صرف چند ایک طلبہ، جن کی اکثریت فورتھ اور فائنل ایئر میں ہے، نے صورتحال کا مزید جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ طالب علموں نے میٹنگ کے دوران سفارت خانے سے آسان روٹ کے علاوہ سستے ٹکٹوں کے حصول میں مدد طلب کی ہے۔

خیال رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ٹی وی پر قوم سے خطاب کے دوران یوکرین کے ڈونباس خطے میں ’فوجی آپریشن‘ کا اعلان کرتے ہوئے یوکرینی فوجیوں سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

اس اعلان سے قبل ہی یوکرین کی پارلیمان نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی تھی جبکہ وہاں موجود کئی پاکستانی طلبہ کا کہنا ہے کہ انھیں مجبوری میں وطن واپسی کا فیصلہ کرنا پڑے گا۔