فلموں کے بارے میں رائے دینا اسلامی نظریاتی کونسل کا کام نہیں، قبلہ ایاز

فلموں کے بارے میں رائے دینا اسلامی نظریاتی کونسل کا کام نہیں، قبلہ ایاز
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز نے فلم ’’ زندگی تماشا‘‘ کے حوالے سے بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ فلموں کے بارے میں رائے دینا اسلامی نظریاتی کونسل کا کام نہیں۔

ریاست،سماج اور مذہب کے نام سے مکالمہ میں چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز نے ہدایت کار سرمد کھوسٹ کی فلم’’ زندگی تماشا‘‘ کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم سے سوالات کیے جا رہے ہیں کہ اسلامی نظریاتی کونسل اس بات کو یقینی بنائے کہ داڑھی کو لمبا رکھا جائے اور خواتین کے لیے الگ سے تعلیمی ادارے بنائے جائیں۔ قانون سازی میں بھی ظاہری چیزوں پر زیادہ فوکس کیا جا رہا ہے، ہم حقوق العباد اور دیگر چیزوں سے ہٹ گئے ہیں اور ہمارا زیادہ زور لباس اور چلنے پر ہو گیا ہے۔

ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا اگر سرکار ہم سے کوئی بات پوچھے تو یہ ہماری ذمہ داری ہے اس کا جواب دیا جائے،حکومت نے فلم ’’ زندگی تماشا‘‘ کا معاملہ ہمارے پاس بھیجا ہے اس کا جائزہ لیں گے۔ فلموں کے بارے میں رائے دینا اسلامی نظریاتی کونسل کا کام نہیں، ہم فلم اور ڈراموں کے ماہرین سے مشورہ لیں گے، ہم کوئی بھی رائے کسی دباؤ میں آ کر نہیں دیں گے، فیصلہ دینا صرف متعلقہ اداروں کا کام ہے، ہم فلم ’’ زندگی تماشا‘‘ کے بارے میں فیصلہ نہیں صرف رائے دیں گے۔

واضح رہے کہ ہدایت کار سرمد کھوسٹ کی فلم’’ زندگی تماشا‘‘اپنے حساس موضوع کے باعث پاکستان کی متنازع فلم بن گئی ہے۔ فلم کو گزشتہ روز ریلیز کیا جاناتھا لیکن سنسر بورڈ کے پاس فلم کے خلاف مختلف شکایات موصول ہونے اور فلم کی کہانی پر اعتراضات اٹھائے جانے کے باعث فلم کی ریلیز پر تاحکم ثانی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

دوسری جانب چیئرمین سنسر بورڈ نے فلم کا جائزہ لینے کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل کو خط لکھا تھا جس پر ترجمان اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا تھا کہ فلم کا جائزہ لینے کے لیے چار رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو فلم کے مرکزی خیال اور ممکنہ معاشرتی اثرات کے بارے میں رپورٹ تیار کرکے چیئرمین کو پیش کرے گی۔