پاکستانی فلم ساز سرمد کھوسٹ کی فلم 'زندگی تماشا' نے چھٹے ایشین ورلڈ فلم فیسٹیول (اے ڈبلیو ایف ایف) میں بہترین فلم کا اعزاز حاصل کرلیا۔
'زندگی تماشا' کو اب تک پاکستان میں ریلیز نہیں کیا گیا لیکن اس فلم کو عالمی سطح پر پذیرائی مل رہی ہے اور یہ تعریفیں بھی وصول کررہی ہے۔
فلم زندگی تماشا کو پاکستان اکیڈمی سلیکشن کمیٹی نے آسکرز کے لیے نامزد کیا تھا اور اب اس فلم نے 15 مارچ کو چھٹے ایشین ورلڈ فلم فیسٹیول میں بہترین فلم کا اسنو لیوپرڈ ایوارڈ حاصل کرلیا۔ہدایت کار سرمد کھوسٹ نے جیوری ممبر لوبا بالاگووا کندور سے بہترین فلم کا ایوارڈ وصول کیا۔
اس کے ساتھ ہی اداکار عارف حسن کو فلم میں ان کی پرفارمنس پر بہترین اداکار کا ایوارڈ دیا گیا۔
خیال رہے کہ سرمد کھوسٹ کی فلم 'زندگی تماشا' کا ٹریلر 2019 میں سامنے آیا تھا اور ابتدائی طور پر اسے جنوری 2020 میں ریلیز کرنے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن اب تک اسے پاکستان میں ریلیز نہیں کیا گیا۔
فلم کا ٹریلر سامنے آنے کے بعد مذہبی جماعت نے فلم کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد فلم ساز نے ابتدائی طور پر فلم کا ٹریلر یوٹیوب سے ہٹایا تھا جبکہ بعد ازاں حکومت نے فلم کی نمائش بھی روک دی تھی۔
اگرچہ فلم سینسر بورڈ نے ابتدائی طور پر فلم کو ریلیز کے لیے کلیئر قرار دیا تھا تاہم مذہبی جماعت کے احتجاج کے بعد وفاقی حکومت نے فلم کی نمائش روکتے ہوئے معاملے کو اسلامی نظریاتی کونسل میں بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔
فلم کو اسلامی نظریاتی کونسل میں بھجوائے جانے کے بعد سینیٹ کی انسانی حقوق سے متعلق ذیلی کمیٹی نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے فلم کا جائزہ لیا اور بعد ازاں کمیٹی نے فلم کو ریلیز کے لیے کلیئر قرار دیا تھا۔
اس کی نمائش روکے جانے اور مذہبی تنظیم کی جانب سے فلم کے خلاف مظاہروں کی دھمکیوں کے بعد فلم ساز سرمد کھوسٹ نے لاہور کی سول کورٹ میں بھی درخواست دائر کی تھی۔
’زندگی تماشا‘ پر مذہبی افراد کو غلط انداز میں پیش کرنے کا الزام لگایا جا رہا ہے جب کہ فلم ساز ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کرتے ہیں کہ فلم کی کہانی ’ایک اچھے مولوی کے گرد گھومتی ہے اور فلم میں کسی بھی انفرادی شخص، کسی فرقے یا مذہب کی غلط ترجمانی نہیں کی گئی‘۔