زندگی تماشہ: ’اجلاس میں فلم دیکھ کر فیصلہ کریں گے، معاملہ اسلامی نظریاتی کونسل کو نہیں بھیجا جا سکتا‘

زندگی تماشہ: ’اجلاس میں فلم دیکھ کر فیصلہ کریں گے، معاملہ اسلامی نظریاتی کونسل کو نہیں بھیجا جا سکتا‘
ایوانِ بالا کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ فنکشنل کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین سنٹرل بورڈ آف فلم سینسر سے حال ہی میں بننے والی فلم زندگی تماشتہ کی نمائش پر پابندی کے معاملات پر تفصیلی بریفنگ حاصل کی گئی۔

فنکشنل کمیٹی کو چیئرمین سنٹرل بورڈ آف فلم سینسر سے نئی بننے والی ہدایتکار سرمد کھوسٹ کی فلم زندگی تماشتہ کی نمائش پر پابندی کے معاملات پر تفصیلی بریفنگ حاصل کی گئی۔ چیئرمین فلم سینسر بورڈ نے کمیٹی کو بتایا کہ سینسر شپ کے لئے 26 جولائی 2019 کو درخواست جمع کرائی گئی۔ 29 جولائی کو سینسر شو کیا گیا اور 30 جولائی کو سریٹفکیٹ جاری کر دیا گیا۔ 3 اکتوبر 2019 کو خادم حسین رضوی کی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی طرف سے وزارت انفارمیشن براڈ کاسٹنگ کو پہلی شکایت موصول ہوئی۔ وزارت نے 14 اکتوبر کو فل بورڈ ری ویو کی ہدایت کی اور 14 جنوری 2020 دوبارہ سینسر سریٹفیکیٹ جاری ہوا۔ 15 جنوری 2020 کو ٹی ایل پی نے دوبارہ وزارت انفارمیشن براڈ کاسٹنگ کو شکایت کر دی اور 17 جنوری کو ٹی ایل پی نے اعلان کیا کہ اگر فلم کی نمائش پر پابندی نہ لگائی گئی تو پورے ملک میں احتجاج کیا جائے گا۔

21 جنوری کو سندھ اور پنجاب فلم سینسر بورڈ نے نمائش پر پابندی لگا دی۔ معاملہ اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجا گیا ہے جس نے چار ممبران کی کمیٹی تشکیل دی ہے جو فلم کا کل جائزہ لے گی۔



فنکشنل کمیٹی کو ان کیمرہ بریفنگ میں فلم کی نمائش پر پابندی کے حوالے سے تفصیلی آگاہ کیا گیا۔

بعدازاں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین کمیٹی مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ فنکشنل کمیٹی انسانی حقوق نے فلم کی نمائش پر پابندی کا نوٹس لیا تھا اور چیئرمین فلم سینسر بورڈ اور صوبائی سینسر بورڈز کو طلب کر کے معاملے کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کو کوئی بھی معاملہ بھیجنے کا اختیار پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں کا ہے۔ قانون میں یہ تمام چیزیں واضح ہیں۔ کسی بھی وزارت کی طرف سے معاملہ نہیں بھیجا جا سکتا۔ یہ اختیار صرف پارلیمنٹ کو حاصل ہے کہ کیا چیز اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجنی ہے اور کیا نہیں۔

کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں فلم دیکھ کر فیصلہ کیا جائے گا۔ ابھی تک جو ان کیمرہ بریفنگ میں آگاہ کیا گیا ہے، اس میں کوئی بھی چیز غیر مناسب نہیں ہے۔ قواعد وضوابط پر عمل کرنا ہر ایک پر فرض ہے۔

فنکشنل کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز پروفیسر ڈاکٹر مہر تاج روغانی، ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی، محمد عثمان خان کاکڑ، کشوبائی، کامران مائیکل، قرۃ العین مری، شاہین خالد بٹ،عائشہ رضا فاروق کے علاوہ سیکرٹری وازارت انسانی حقوق رابیعہ جویری آغا، ڈی جی انسانی حقوق، چیئرمین سینٹر ل بورڈ آف فلم سینسرز دانیال گیلانی، سیکرٹری پنجاب فلم سینسر بورڈ، سیکرٹری سندھ فلم سینسر بورڈ اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔