خیبر پختونخواہ کے ضلع خیبر میں سپاہ قوم کے ایک مقامی جرگے نے چوری اور وارداتوں کے بڑھتے ہوئے واقعات اور ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی ناکامی کے بعد ضلع میں چوری کرنے والوں کو سرعام قتل کرنے اور ان کے جنازہ پڑھانے پر مکمل پابندی لگادی. تفصیلات کے مطابق قوم سپاہ میں گزشتہ کچھ عرصے سے چوری کے وارداتوں میں مسلسل اضافے کے بعد آج سپین قبر کے مقام پر قوم سپاہ کا ایک جرگہ منعقد ہوا جس میں متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ چور کو دیکھتے ہی گولی ماری جائےگی۔
نیا دور میڈیا کے پاس موجود جرگے کے ایک دستاویز میں لکھا گیا ہے کہ چور کو قتل کرنے کے بعد خاندان والے اسکا بدلہ نہیں لینگے اور نہ ہی پولیس کے پاس کوئی کیس درج کرینگے۔
تاہم جرگے کی دستاویز میں نماز جنازہ نہ پڑھانے کے حوالے سے کوئی شق موجود نہیں تاہم جرگے کے ایک ممبر نے نیا دور میڈیا کو بتایا کہ جرگے نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ چور کے نمازہ جنازہ پر مکمل پابندی ہوگی اور کوئی بھی چور کی نماز جنازہ میں شرکت نہیں کرےگا۔
دستاویز میں لکھا گیا ہے کہ اس مسئلے کے حل کے لیے حاجی نصیب خان کی قیادت میں قوم سپاہ تپہ کی بنیاد پر کمیٹی بنائی گئی جو مختلف وفود سے ملاقات کرے گی۔ جرگے کے ممبران میں ورمزخیل تپہ سےولت خان، تراب علی، افتخار افریدی، ملک دین خیل، سید گل، جہانگیر، سید غنی اور آصف شامل ہونگے جبکہ غیبی خیل تپہ سے درستہ جان، سلطان اکبر، یاراکبر، گلی خان، حاجی فضل کریم شامل ہونگے۔ دستاویز میں مزید لکھا گیا ہے کہ سوران خیل تپہ سے وارث خان، مہک شاہ ، شیر محمد اور عمر خان شامل ہونگے۔
دستاویز میں لکھا گیا ہے کہ چوری کرنے والے چور کے ساتھ اگر خاندان کا کوئی بندہ مدد کرنے میں ملوث پایا گیا تو ان کو علاقہ بدر کیا جائے گا۔ دستاویز میں مزید لکھا گیا ہے کہ اگر علاقے میں کسی دکاندار کے ساتھ ہیروئین یا آئس نشے کا مواد پکڑا گیا تو ان کو مبلغ پانچ لاکھ روپے جرمانہ کیا جائے گا۔
جرگے کے ایک ممبر نے نیا دور میڈیا کو بتایا کہ ہم نے آج یہ جرگہ کرکے فیصلہ کیا ہے مگر پاکستان تحریک انصاف کے مقامی سینیٹر ایوب آفریدی نے ہمیں مشورہ دیا ہے اس فیصلے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے مقامی پولیس ڈی پی او کی اجازت لینی ہوگی اور ڈی پی او سے اجازت لینے کے بغیر ایسی کوئی کارروائی نہ کریں۔
نیا دور میڈیا نے ضلع خیبر کے ڈی پی او اقبال سے کئی بار رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر انھوں نے جواب نہیں دیا۔