پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ایک صدارتی نوٹیفیکیشن کے ذریعے آزاد جموں اینڈ کشمیر مینیجمنٹ گروپ کا نام بدل کر جموں اینڈ کشمیر ایڈمنسٹریٹیو سروس رکھ دیا ہے جس کے بعد سیاسی و سماجی حلقوں میں بحث چھڑ گئی ہے کہ آزاد کا لفظ ہٹانے کی وجوہات کیا ہیں اور کیا اس سے کشمیر کی آزاد حثیت پر کوئی فرق پڑے گا؟
صحافی وسیم عباسی نے اس حوالے سے کی گئی ٹویٹ میں کہا" پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی آئینی مینجمنٹ میں تبدیلی کی چہہ میگوئیاں اس وقت شروع ہوئیں جب جمعرات کو ریاست کے وزیراعظم سے منسوب ایک بیان سامنے آیا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ اپنے آپ کو ریاست کا آخری وزیر اعظم سمجھتے ہیں۔
https://twitter.com/Wabbasi007/status/1205546859395088384?s=20
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کی تقریب حلف برداری سے خطاب کے دوران کہا ہے کہ مجھے کہا جا رہا ہے کہ آپ پاکستانی کشمیر کے آخری وزیر اعظم ہیں۔
اُن کے اس پر بیان پر سیاسی، مذہبی اور آزدی پسند جماعتوں نے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ نئی دہلی کی متنازع کشمیر کو بھارت میں ضم کرنے کی آئینی کوشش کے بعد اسلام آباد کی طرف سے بھی متنازع کشمیر کو پاکستان کا حصہ بنانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ جس پر عمل درآمد کے لیے راہ ہموار کی جا رہی ہے۔
'کچھ لوگوں نے کہا ہے کہ وہ آخری وزیر اعظم ہوں گے'
وزیر اعظم فاروق حیدر کے ترجمان راجہ وسیم نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ وزیر اعظم نے کہا کہ کچھ لوگوں نے ان سے کہا ہے کہ وہ آخری وزیر اعظم ہوں گے۔ ان کے بقول وزیر اعظم نے اپنے طور پر نہیں کہا کہ میں آخری وزیر اعظم ہوں۔
راجہ وسیم نے کہا کہ وزیر اعظم نے پاکستان کے کجھ نجی ٹی وی چینلز پر پاکستانی کشمیر کو پاکستان میں ضم کرنے کے بارے میں سوال کرنے کو بھی انہونی قرار دیا تھا۔