میڈیا کورٹس کا قیام، صحافتی تنظیمیں میدان میں آگئیں

میڈیا کورٹس کا قیام، صحافتی تنظیمیں میدان میں آگئیں
کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز نے وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کی جانب سے میڈیا کورٹس متعارف کرانے کی تجویز پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے یکسر مسترد کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ سی پی این ای میڈیا سے متعلق امتیازی قوانین سازی کی سخت مخالف ہے۔

سی پی این ای کے صدر عارف نظامی اور سیکریٹری جنرل ڈاکٹر جبار خٹک نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ میڈیا سے متعلق شکایات اور تنازعات کو نمٹانے کے لیے پریس کونسل آف پاکستان پیمرا میں "کمیشن آف کمپلینٹ" ویج بورڈ عملدرآمد ٹریبونل سمیت متعدد ادارے، قوانین اور قواعد موجود ہیں لہٰذا میڈیا کورٹس کا قیام قطعاً غیر ضروری ہے۔

انھوں نے کہا کہ میڈیا کورٹس کے قیام جیسے کسی بھی اقدام سے میڈیا کی آزادی، میڈیا اداروں اور صحافیوں پر دباؤ ڈالنے کے مترادف ہوگا۔

آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی نے بھی میڈیا کورٹس کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی حکومت اس تجویز کو فوری واپس لے۔ اپنے بیان میں اے پی این ایس کے صدر حمید ہارون اور سیکریٹری جنرل سرمد علی نے کہا کہ مجوزہ میڈیا کورٹس میڈیا کا بازو مروڑنے کیلیے ادارہ جاتی اضافہ ہوں گی۔ میڈیا پہلے ہی پریس ایڈوائس اور حکمران حلقوں کے مختلف دباؤ کا سامنا کررہا ہے، لہٰذا وفاقی حکومت فوری طور پر اس تجویز کو واپس لے۔