7 دسمبر 2016 کو ہونے والے پی آئی اے کےجہاز کے حادثے میں ملک کے معروف نعت خواں جنید جمشید اور ان کی اہلیہ سمیت 48 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ اس حادثے نے قوم کو ہلا کر رکھ دیا تھا اور ملک میں کئی روز سوگ کی فضا قائم رہی تھی۔ آج بھی یہ پاکستان میں فضائی حادثات میں بد ترین حادثوں میں سے ایک ہے۔
تاہم اب انکشاف ہوا ہے کہ یہ طیارہ خراب تھا اور پائلٹس کو خراب طیارہ اڑانے کو دیا گیا تھا۔ بد قسمت طیارے کے شہید کو پائلٹ احمد منصور جنجوعہ کی والدہ کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ 4 سال سے انصاف کے حصول کے لیے دھکے کھا رہی ہوں۔
شہید پائلٹ کی والدہ نے الزام عائد کیا کہ 'میرے بیٹے کو چلانے کے لیے خراب جہاز دیا گیا تھا، میرے بیٹے کو وہ جہاز چلانے کے لیے دیا گیا جو طویل عرصے سے خراب تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں انصاف کے لیے جگہ جگہ دھکے کھا رہی ہوں، میں چاہتی ہوں کہ اب عدالت مجھے انصاف دے۔
اس دوران شہید پائلٹ احمد منصور جنجوعہ کی والدہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں۔
سندھ ہائیکورٹ میں چترال سے اسلام آباد آنے والے جہاز حادثہ کیس میں شفاف تحقیقات سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے جس کے دوران سول ایوی ایشن نے ضمنی رپورٹ سندھ ہائی کورٹ میں پیش کی اور وکیل سول ایوی ایشن نے مؤقف اختیار کیا کہ تحقیقات جاری ہیں، حتمی رپورٹ کے لیے مہلت دی جائے۔
درخواست گزار کے وکیل حسیب جمالی ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ سول ایوی ایشن والے جان بوجھ کر حقائق سامنے نہیں لارہے، رپورٹس سامنے آگئیں تو یہ لوگ ایکسپوز ہوں گے۔
طیارے کے حوالے سے دی گئی رپورٹ کے مطابق پرواز کے دوران شام 4 بجکر 5 منٹ اور 31 سیکنڈز پر خرابی شروع ہوئی اور یہ خرابی انجن آئل میں ایندھن کی آلودگی شامل ہونے کی شکل میں ہوئی۔ جس نے ٹوٹے ہوئے او ایس جی پن اور پاور ٹربائن اسٹیج ون بلیڈ کے ساتھ مل کر پروپیلر کی رفتار کم کردی اور پروپیلر الیکٹرانک کنٹرول میں خرابی پیدا ہوگئی۔