Get Alerts

بنوں واقعے پر افواہیں پھیلائی گئیں، مظاہرین کی فائرنگ سے ایک ہلاکت ہوئی؛ اچکزئی

محمود خان اچکزئی کی گفتگو نے سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی ان افواہوں کو پروپیگنڈا قرار دے دیا ہے جن کے مطابق بنوں میں منعقد ہونے والے پرامن جرگے کے شرکا پر فوجیوں نے سیدھی فائرنگ کی ہے اور فائرنگ کے نتیجے میں درجنوں لوگ ہلاک جبکہ سینکڑوں زخمی ہو گئے ہیں۔

بنوں واقعے پر افواہیں پھیلائی گئیں، مظاہرین کی فائرنگ سے ایک ہلاکت ہوئی؛ اچکزئی

بنوں واقعے سے متعلق آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس مکمل طور پر درست تھی۔ بنوں میں جلوس میں شامل لوگوں نے ہی فائرنگ کی تھی۔ واقعے کے بعد افواہیں پھیلائی گئیں کہ فوج نے لوگوں پر فائرنگ کی ہے اور فوج کی فائرنگ سے درجنوں مظاہرین ہلاک ہو گئے ہیں تاہم ہم نے خود جب وہاں جا کر دیکھا تو معلوم ہوا کہ فائرنگ مظاہرین نے کی تھی اور اس کے نتیجے میں ایک شخص کی جان گئی ہے۔ یہ کہنا ہے پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے قائد محمود خان اچکزئی کا۔

ایک انٹرویو میں محمود خان اچکزئی نے بنوں واقعے سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میرا فوج سے اختلاف ہے مگر وہ آئین کی وجہ سے ہے تاہم میں وثوق سے کہتا ہوں کہ بنوں میں فائرنگ فوج نے نہیں کی، یہ مظاہرے میں شامل لوگوں کی جانب سے کی گئی تھی۔ مظاہرین نے زیادتی کی تھی اور انہوں نے (فوج پر) پتھراؤ بھی کیا تھا۔

پی ٹی آئی اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے مزید کہا کہ بنوں میں جب فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تو اس واقعے کے بعد بڑی خطرناک افواہیں پھیلائی گئیں۔ کہا گیا کہ پاک فوج نے گلیوں میں جا کر لوگوں پر فائرنگ کی ہے اور انہیں ہلاک کیا ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ فوج کی فائرنگ سے 120 لوگ مارے گئے ہیں، کبھی یہ تعداد 113 بتائی گئی۔ پھر یہ کہا گیا کہ 110 لوگ ہلاک ہوئے ہیں اور آخر میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 80 بتائی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم بنوں میں گئے اور ہم نے خود جا کر دیکھا کہ مظاہرین میں سے ایک شخص کی جان گئی تھی جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد زیادہ تھی۔ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوگ جو بھی کہیں مگر فوج کے ساتھ میرا اختلاف آئین کی وجہ سے ہے لیکن یہ کام فوج نے نہیں کیا، لوگوں نے زیادتی کی ہے۔

محمود خان اچکزئی کی اس گفتگو نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی افواہوں کو پروپیگنڈا قرار دے دیا ہے جن میں بتایا جا رہا تھا کہ بنوں میں منعقد ہونے والے پرامن جرگے کے شرکا پر فوجیوں نے سیدھی فائرنگ کی ہے اور فائرنگ کے نتیجے میں درجنوں لوگ ہلاک جبکہ سینکڑوں زخمی ہو گئے ہیں۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے خود بھی اڈیالہ جیل سے بنوں واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ بنوں میں عوام پر سیدھی فائرنگ کی گئی ہے۔

تازہ ترین خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے اس بیان کے بعد عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بہتر ہوتا بانی پی ٹی آئی دہشت گردی کے اس واقعے کی مذمت کرتے۔ ان کا کہنا تھا کہ بنوں میں ہونے والے امن مارچ کو کچھ قوتوں نے سیاست کی نذر کیا۔ کسی اور ملک اور بچوں کی تصویریں لگا کر کہا جا رہا ہے کہ سیدھی فائرنگ کر کے لوگوں کو شہید کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہجوم کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک جبکہ 22 زخمی ہوئے ہیں۔

یہ واقعہ 19 جولائی بروز جمعہ بنوں کے پریڈی گراؤنڈ میں اس وقت پیش آیا جب مقامی علمائے کرام، تاجر برادری، سیاسی جماعتوں کے نمائندوں اور سول سوسائٹی کے افراد نے امن و امان کی مخدوش صورت حال کے تناظر میں پرامن جرگہ منعقد کیا۔ مقررین نے تقاریر کرتے ہوئے بنوں میں امن کی بحالی کا مطالبہ کیا۔ یہ جرگہ پریڈی گراؤنڈ میں پُرامن انداز میں ختم ہو گیا مگر بعدازاں، شرکا پریڈی گیٹ چوک کے اطراف میں واقع ہاکی سٹیڈیم میں داخل ہو گئے۔ اس کے بعد شرکا نے سپورٹس کمپلیکس کا رخ کیا۔ اس موقع پر اچانک فائرنگ شروع ہو گئی جس کے بعد امن ریلی کے شرکا میں بھگدڑ مچ گئی اور متعدد افراد زخمی ہوئے۔

بنوں واقعہ پر ردعمل دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ بنوں واقعے پر انتشاری ٹولے نے پروپیگنڈا کرنے کی کوشش کی لیکن فوج نے ایس او پیز کے مطابق بالکل درست رسپانس دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بنوں کے لوگوں نے کہا ہم امن مارچ کریں گے، اس امن مارچ میں کچھ منفی عناصر اور مسلح لوگ شامل ہو گئے۔ انہوں نے سپلائی ڈپو کو لوٹا اور ایک عارضی دیوار کو بھی گرا دیا۔ اس کے علاوہ شرکا نے ریاست اور فوج مخالف نعرے بھی لگائے۔ اس جگہ سے ایک کلومیٹر دور مسلح افراد نے فائرنگ کی اور جانی نقصان ہوا لہٰذا فوج نے ایس او پیز کے مطابق بالکل درست رسپانس دیا اور لوگوں کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی۔