سرینگر سے نکلنے والے اردو روزنامہ آفاق کے مدیر اور مالک غلام جیلانی قادری کو سوموار دیر رات ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ 1992 میں ہوئے ایک معاملے میں ٹاڈا کورٹ کے سمن پر ایسا کیا گیا، وہیں قادری کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد ان کو پریشان کرنا ہے۔
بعد ازاں غلام جیلانی قادری کو عدالت میں پیش کیے جانے پر ضمانت پر رہا کردیا گیا۔ 1990 کے کیس کے مطابق غلام جیلانی قادری ان 9 صحافیوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے کشمیر میں بھارتی حکمرانی کے خلاف لڑنے والے گروہ کا بیان شائع کیا تھا۔ ان کے خلاف 1993 میں وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے جس پر کبھی عمل درآمد نہیں ہوا۔
انکے بھائی معرفت قادری کا کہنا ہے کہ 'غلام قادر جیلانی نے وارنٹ جاری ہونے کے بعد متعدد بار تھانے کے چکر بھی لگائے تھے، 2017 میں انہوں نے اپنا پاسپورٹ حاصل کرنے کے لیے بھی تھانے کا رخ کیا تھا'۔
رات گئے ان کی گرفتاری کے حوالے سے سوال کے جواب میں سری نگر کے پولیس سربراہ حسیب مغل کا کہنا تھا کہ 'پولیس دن میں مصروف تھی۔
خیال رہے کہ بھارت دنیا میں صحافیوں کے لیے بدترین ملک مانا جاتا ہے۔ بھارت کا انٹرنیشنل رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے 'پریس فریڈم انڈیکس' میں 180 ممالک میں سے 138واں نمبر ہے اور اس کی اہم وجہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال بتایا جاتا ہے۔