قتل کی دھمکیاں: پولیس نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ کی درخواست اختیارات سے باہر قرار دے کر ایف آئی اے کو بھیج دی

قتل کی دھمکیاں: پولیس نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ کی درخواست اختیارات سے باہر قرار دے کر ایف آئی اے کو بھیج دی
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور اہلخانہ کو قتل کی دھمکیوں کا معاملہ، اسلام آباد پولیس نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ کی درخواست کو پولیس اختیارات سے باہر قرار دے کر معاملے پر کارروائی کے لیے ایف آئی اے کو بھیج دی۔

سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے پولیس کو آگاہ کیا تھا کہ ان کے خاندان کی زندگی خطرے میں ہے کیونکہ انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ انہوں نے پولیس سے اپنے اہلخانہ کو دھمکیاں دینے اور ہراساں کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست کی تھی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ کے درخواست پر پولیس نے کہا کہ یہ معاملہ پولیس کے اختیارات میں نہیں آتا اس لیے درخواست ایف آئی اے کو بھیجی جا رہی ہے۔



یاد رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے اپنی شکایت میں کہا کہ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ ہوں جو سپریم کورٹ کے جج ہیں اور انہیں قتل کی دھمکی دی گئی ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے مزید کہا کہ ایک شخص نے ویڈیو میں کہا تھا کہ ان کے شوہر کو سرعام گولی ماری جائے۔

انہوں نے اپنی شکایت کے ساتھ دھمکی آمیز ویڈیو پیغام پر مشتمل یو ایس بی بھی جمع کروائی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے کہا کہ انٹرنیٹ پر ان کے شوہر کو دھمکی دینے والے شخص کا نام آغا افتخار الدین مرزا ہے۔ انہوں نے 2 دستاویزات کے پرنٹ آؤٹس نکالے تھے جو ویڈیو میں ظاہر ہونے والے لنکس سے حاصل کیے تھے لیکن وہ نہیں جانتی کہ یہ اس شخص کا اصل نام تھا یا نہیں۔

جسٹس عیسیٰ کی اہلیہ نے کہا کہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں بہت سے طاقتور لوگ میرے شوہر سے خوش نہیں اور مجھے شبہ ہے کہ یہ قتل کی دھمکی ان حالات کا تسلسل ہے جس کا ہم سامنا کر رہے ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے شکایت میں کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کو قتل کی دھمکی دینا دہشت گردی کی بدترین مثال ہے۔

انہوں نے کہا کہ کئی طاقتور لوگ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے جان چھڑانا چاہتے ہیں اور یہ پولیس کا فرض ہے کہ وہ ان افراد کو تلاش کرکے گرفتار کرے۔