جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس: سپریم کورٹ کے ججز میں اختلاف، جسٹس مقبول باقر ناراض ہو کر چلے گئے

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس: سپریم کورٹ کے ججز میں اختلاف، جسٹس مقبول باقر ناراض ہو کر چلے گئے
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی کیس میں سپریم کورٹ کے ججز میں اختلاف ہوگئے ہیں، ایک جج نے بینچ سے اٹھ کر جانے کی دھمکی دے ڈالی۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں مسلسل تیسرے روز جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں دس رکنی بینچ نے سماعت کی، سماعت کے دوران ججز میں اختلاف ہوئے اور بینچ میں شامل جسٹس سجاد علی شاہ نے بینچ سے اٹھ کر جانے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ بار بار وکیل کو ٹوکتے رہے تو میں اٹھ کر چلا جاؤں گا، جس پر جسٹس مقبول باقر نے بھی کہا کہ اٹھ کر تو میں بھی جا سکتا ہوں۔

دورانِ سماعت جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ میں 50 بار کہہ چکا ہوں کہ کیس جلد ختم کریں، ہم دوسری سائیڈ کو بھی وقت کم ہونے کا کہہ چکے ہیں۔
جسٹس منیب اختر نے کہا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل صاحب آپ دلائل جاری رکھیں۔

حکومتی وکیل نے کہا کہ مناسب ہو گا کہ عدالت 10 منٹ کا وقفہ کر لے۔ جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ 10 منٹ کے وقفے سے کیا ہوگا؟ اور وہ اٹھ کر کمرہ عدالت سے چلے گئے۔

بعد ازاں سماعت کے دوران دس منٹ کا وقفہ کیا گیا، وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ کوئی بات جسٹس مقبول باقر کو بری لگی تو معافی چاہتا ہوں، جس پر بینچ کےسربراہ جسٹس عمر عطابندیال نے ریمارکس دئیے کہ جسٹس مقبول باقر اس بینچ کے چہیتے جج ہیں۔

بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے جسٹس قاضی فائز نظر ثانی کیس کی سماعت کل تک کے لئے ملتوی کردی۔

سماعت ملتوی ہونے سے قبل ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے اپنے دلائل میں کہا کہ حج کرپشن کیس ملزمان کو سنے بغیر تحقیقات کیلئےبھیجا گیا تھا جبکہ سرینا عیسیٰ کا موقف توعدالت نے ویڈیو لنک پر سنا تھا۔

اس موقع پر بینچ کے سربراہ جسٹس عمر عطابندیال نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو دلائل مکمل کرنےکیلئےکتنا وقت درکار ہوگا؟ وقت محدود کا مطلب یہ نہیں کسی کو مؤقف سے روکیں، ججز کچھ وضاحت چاہتے ہیں تو سوال بھی کریں گے، سب کو کوشش کرنی چاہیےکہ ہم جذباتی نہ ہوں،سپریم کورٹ کیلئےیہ حساس ترین کیس ہے۔