نوبیل انعام یافتہ پروفیسر کی کرونا وائرس کے پھیلاؤ میں کمی کے حوالے سے خوشخبری

نوبیل انعام یافتہ پروفیسر کی کرونا وائرس کے پھیلاؤ میں کمی کے حوالے سے خوشخبری
امریکی نوبیل انعام یافتہ پروفیسر نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ میں کمی کے حوالے سے خوشخبری سنا دی۔

کیمسٹری میں نوبیل انعام حاصل کرنے والے اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر مائیکل لیوٹ نے پیشگوئی کی ہے کہ امریکہ میں کرونا وائرس سے نمٹنے کا ٹرننگ پوائنٹ جلدی آئے گا اور ملک میں حالات اندازوں سے جلد ہی معمول پر آجائیں گے۔

مائیکل لیوٹ کا کہنا ہے کہ وہ ان پیشگوئیوں کی حمایت نہیں کرتے جو یہ کہتےہیں کہ وائرس مہینے یا سالوں تک پھیلا رہ سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سب ٹھیک ہو جائے گا، بس ہمیں اس وقت پھیلنے والی افراتفری کو قابو کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس سے متعلق اعداد و شمار بہت بتائے جا رہے ہیں لیکن اس کے پھیلاؤ میں کمی کی واضح علامات موجود ہیں۔

مائیکل لیوٹ نے کہا کہ وہ ہر مقام پر بحالی کی علامات دیکھ رہے ہیں۔

خیال رہے کہ مائیکل لیوٹ نے چین کے بارے میں بھی پیشگوئی کی تھی کہ وہ جلد اس صورتحال سے نکل آئے گا۔ انہوں نے اپنے دوستوں سے رپورٹ شیئر کی تھی جس میں انہوں نے پیشگوئی کی تھی کہ فروری کے وسط تک چین میں کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں کمی ہونا شروع ہو جائے گی جبکہ چین میں وائرس سے تقریباً 80 ہزار افراد متاثر اور 3250 ہلاک ہوں گے۔

مائیکل کی پیش گوئی سے قریب تک 16 مارچ تک کے اعداد و شمار کے مطابق چین میں 80298 کیسز سامنے آچکے تھے جبکہ 3245 افراد ہلاک ہوچکے تھے۔ اب چین میں نئے کیسز کی تعداد حیران کن حد تک کم ہو گئی ہے۔

خیال رہے کہ کرونا وائرس سے اب تک دنیا کے 4 لاکھ 38 ہزار 717 لوگ متاثر ہوچکے ہیں جن میں سے ایک لاکھ 11 ہزار 923 افراد صحتیاب ہوچکے ہیں جبکہ 19 ہزار 658 لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔