وزیر دفاع خواجہ آصف نے پہلے کہا کہ جنرل باجوہ نے انہیں واٹس ایپ پر جتوایا، اور اب انہی کے خلاف باتیں کر رہے ہیں۔ ان میں اگر اخلاقی جرات ہوتی تو اس وقت بولتے جب جنرل باجوہ اپنے عہدے پر موجود تھے۔ یہ کہنا ہے پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما حنیف عباسی کا۔
نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ن لیگی رہنما نے اپنے ہی پارٹی رہنماؤں پر چڑھائی کر دی۔ حنیف عباسی نے خواجہ آصف کا نام لیے بغیر کہاکہ ایک آدمی کہتا تھا کہ مجھے تو واٹس ایپ پر جتوایا گیا۔ اب وہ انہی کے خلاف بات کرتا ہے۔ اس سے ان کا قد نہیں بڑھے گا۔
حنیف عباسی نے خواجہ آصف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اب مولانا اور ہماری پارٹی کے ایک لیڈر باجوہ صاحب پر تنقید کر رہے ہیں۔ جب کہ پہلے کہتے تھے کہ باجوہ نے واٹس ایپ پر الیکشن جتوا دیا۔ اخلاقی جرات کرتے تو اس وقت بولتے جب جنرل باجوہ عہدے پر تھے۔ مجھے تو اس وقت زیادہ تکلیف ہوئی تھی لیکن میں اس وقت نہیں بولا تو اب کیوں بولوں۔
انہوں نے کہا کہ یہ حکومت چوں چوں کا مربہ نہیں، ساری قوتیں ایک پیج پر ہیں۔ احتجاج سے تو پی ٹی آئی بھی حکومت نہیں گرا سکی تو مولانا کیسے گرا لیں گے۔ یہ حکومت تو پانچ سال نہیں گرتی۔ اللہ نہ گرائے تو بندوں سے یہ نہیں ہوگا۔ فضل الرحمان کو چاہیے کہ انہیں جو مل گیا ہے اسی پر اکتفا کر لیں۔ یہ نہیں ہوتا کہ والد نے حصہ دینے کا کہا تو وہ ملا نہیں اس لیے میں نہیں مانتا۔ مولانا احتجاج کریں گے تو ہم ان کی خدمت کریں گے۔ کھانا کھلائیں گے۔وہ پہلے بھی آئے تھے اور چلے گئے تھے۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
حنیف عباسی نے کہاکہ مشاہد حسین سے ن لیگ اور کتنی بار ڈسی جائے گی؟ مشاہد حسین کسی کی مقبولیت دیکھتے ہیں تو اس طرف چلے جاتے ہیں اور پھر واپس آ جاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ زبیر عمر بھی اپنا فلسفہ جھاڑ رہے ہوتے ہیں۔ان کے ساتھ پارٹی رہنما نہیں لکھنا چاہیے۔ ایک تنقید اس لیے کرتا ہے کہ اس کو کچھ ملا نہیں اور دوسرا اس لیے کہ وہ ہار گیا ہے۔ جاوید لطیف کی میں اکثر پارٹی سے سفارش کرتا تھا لیکن وہ ان کو زیادہ جانتے تھے۔ وہ مجھے کہتے تھے یہ ٹھیک نہیں تو آج وہ درست ثابت ہوئے اور مجھے احساس ہوا ہے کہ میں غلط تھا۔ کرمانی تو عوامی سطح پر تھا ہی نہیں،پارٹی ان سے علیحدگی کا اعلان کرے۔
حنیف عباسی نے کہا میاں جاوید لطیف بتائیں انہیں کس نے کہا کہ ان کا حلقہ کھلا تو ساتھ میں نواز شریف کا حلقہ بھی کھلے گا؟ انہوں نے کہا میں جاوید لطیف کے انتخابات سے متعلق بیانات پر حیران ہوں. پارٹی کو پوچھنا چاہیے. جاوید لطیف کوعقل مند سمجھتا تھا مگر وہ تو ریٹنگ بڑھانے کے لیے لیڈر شپ سے کھیل رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا اب وہ اس لیے تنقید کر رہے ہیں کہ ہار گئے ہیں۔ اب جاوید لطیف حوصلہ کریں۔ اس کی ہار اور نواز شریف کی جیت کا کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ جاوید لطیف بتائیں وہ کون ہے جس نے آپ کا حلقہ کھولنے پر نواز شریف کا حلقہ کھولنے کی بات کی؟ جاوید لطیف نام تو بتائیں تاکہ پوچھیں تم کون ہوتے ہو نواز شریف کا حلقہ کھولنے والے۔