Get Alerts

'پارلیمنٹ پر حملہ اگر نائن الیون نہیں تھا تو 9 مئی کے واقعات بھی نائن الیون نہیں ہیں'

'پارلیمنٹ پر حملہ اگر نائن الیون نہیں تھا تو 9 مئی کے واقعات بھی نائن الیون نہیں ہیں'
جب پی ٹی آئی والوں نے سپریم کورٹ پہ حملہ کیا تھا، پارلیمنٹ پر دھاوا بولا تھا تب پولیس کہتی تھی ہمیں ان کے خلاف کارروائی کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ آپ نے تب کارروائی نہ کر کے ایک نظیر قائم کر دی۔ 9 مئی کے واقعات میں جو ملوث ہیں انہیں سزا ضرور ملنی چاہئیے لیکن ان ملزمان کو دہشت گرد قرار دینا درست نہیں۔ اگر پارلیمنٹ پر حملہ ہمارے ملک کا نائن الیون نہیں تھا تو 9 مئی کے واقعات بھی نائن الیون نہیں ہیں۔ یہ کہنا ہے ماہر قانون عبدالمعز جعفری کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن کے جو ٹی او آرز طے کیے گئے ہیں ان پہ کارروائی محض سپریم جوڈیشل کونسل میں ہو سکتی ہے۔ حکومت کی جانب سے اس کمیشن میں ججز کا چناؤ ہی بدنیتی پر مبنی ہے، قاضی صاحب کو منع کر دینا چاہئیے تھا۔ انہیں اس بات سے شروع کرنا چاہئیے تھا کہ ہمارے ملک میں یہ ریکارڈنگز کون کرتا ہے۔ عدلیہ میں دراڑ کا فائدہ وہ لوگ اٹھانا چاہ رہے ہیں جو الیکشن نہیں کروانا چاہتے۔

ڈاکٹر عاقل شاہ نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات نے جنرل عاصم منیر کو موقع فراہم کیا کہ فوج کو پھر سے مضبوط دکھا سکیں اور فوج کے ردعمل سے ظاہر ہوتا ہے فوج متحد اور مضبوط ہے۔ پاکستان میں طاقت کا سرچشمہ بندوق ہے اور سویلینز کو یہ بات نہیں بھولنی چاہئیے۔ عمران خان سمجھتے تھے کہ وہ آرمی کے خلاف کسی بھی حد تک چلے جائیں اس کا ری ایکشن نہیں آئے گا۔ جو آرمی چیف 2018 کے الیکشن میں دھاندلی کا سرپرست تھا اسے موجودہ آرمی چیف نے اپنے ساتھ بٹھا کر آج پیغام دیا ہے کہ فوج متحد ہے، اس میں کسی قسم کی دراڑ نہیں ہے۔

پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔