سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور نامعلوم شخص کے مابین ہونے والی گفتگو کی مبینہ آڈیو کلپ کی جانچ کرنے والی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) اینڈریو گیرٹ نے کہا ہے کہ ہم امریکا میں تکنیکی لوگ ہیں اور ہمارا پاکستان کی سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
انگریزی اخبار ڈان کی رپورٹ کے مطابق اینڈریو گیرٹ فلوریڈا کی ایک کمپنی گیریٹ ڈسکوری کے سربراہ ہیں جو موبائل، آڈیو اور ویڈیو کلپس کی فرانزک کرتی ہے۔ اینڈریو گیرٹ نے کہا کہ ان کی فرم کو فیکٹ فوکس نامی نیوز سائٹ کے آڈیو کلپ پر کیے گئے کام پر تقریباً 2 ہزارکالز موصول ہوچکی ہیں، کال کرنے والوں کی اکثریت نے ہم سے فرانزک رپورٹ تبدیل کرنے کو کہا، کالز تشدد پر مبنی دھمکیاں نہیں تھی۔
اینڈریو گیرٹ نے مزید کہا کہ ’کالز کرنے والے محض دھمکیاں دے رہے تھے کہ ہم اس وقت تک انتظار نہیں کر سکتے جب تک کہ وہ آپ کو پھانسی نہ دیں۔ ہم آپ پر مقدمہ کریں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ وہ ان دھمکیوں کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں کیونکہ ’ہم امریکا میں ایک محفوظ مقام میں ہیں‘ اور ’ان میں سے زیادہ تر کوشش کر رہے تھے کہ ہم اپنی رپورٹ واپس لے لیں یا ہم سے ایسا کہہ دیں جسے صورتحال کو غیر موثر بنا سکیں‘۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ امریکہ میں قائم ایک کمپنی کے سربراہ ہیں جس کے خلاف پاکستان میں مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا اور ’جس شخص نے ہمیں تجزیہ کرنے کے لیے کلپ دیا وہ ذمہ دار ہے‘۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ ان کی کمپنی کے کام کے سیاسی اثرات سے واقف ہیں؟ اینڈریو گیریٹ نے کہا کہ جب ہم نے یہ کام کیا تو ہمیں نہیں معلوم تھا کہ یہ لوگ کون تھے، ہم ابھی تک پاکستانی سیاست کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے۔
انہوں نے کہا کہ جس شخص نے انہیں یہ آڈیو کلپ دیا اس نے ان سے یہ تعین کرنے کو کہا کہ آیا ’آڈیو فائل میں ہیرا پھیری، ایڈیٹ یا تبدیلی کی گئی ہے‘ اور کمپنی نے تصدیق کی کہ آڈیو کلپ ’کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کی گئی‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’لیکن ہم نے اس بات کی نشاندہی نہیں کی کہ بات کرنے والا کون ہے کیونکہ ہم نہیں جانتے تھے‘۔
یہ بتاتے ہوئے کہ وہ آڈیو کلپ کی جانچ کیسے کرتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ اگر آپ میرے پاس فائل لاتے ہیں، تو میں آپ کو نہیں بتا سکتا کہ اصل میں گفتگو کرنے والا کون ہے، میرے پاس محض آڈیو فائل ہوں گی، ہم صرف اتنا بتاتے ہیں کہ آڈیو فائل کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کی گئی۔
اینڈریو گیرٹ نے کہا کہ جن لوگوں نے فرانزک کرایا انہوں نے خود فائل کی صداقت کی تصدیق یا تردید نہیں کی ’ہم نہیں کر سکے کیونکہ ہم نے اس پر کام نہیں کیا‘ْ
پاکستانی میڈیا میں آنے والی کچھ رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اگر کسی فرانزک ماہر کو ریکارڈنگ کی دوسری کاپی دی جاتی ہے، تو اس کے پاس یہ جاننے کا کوئی طریقہ نہیں ہو گا کہ اصل مستند ہے یا غیر مستند۔
اینڈریو گیرٹ نے بھی اس نکتے پر کہا کہ اگر آپ کسی چیز کو ریکارڈ کرتے ہیں، تو اسے دوبارہ ریکارڈ کرنے کے لیے دوسرا آلہ استعمال کریں، دوسری ریکارڈنگ مستند نظر آئے گی۔
تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اس بیان کو اس کلپ کی تصدیق یا رد کے طور پر نہ لیا جائے جس پر انہوں نے کام کیا تھا۔
انہوں نے کمپنی کو دھمکیاں دینے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ’مایوسی اور غصہ غلط سمت میں ہے، ہم یہ بھی نہیں جانتے تھے کہ وہ شخص کون ہے، کوئی اندازہ نہیں تھا، ہم صرف ڈیجیٹل ڈیٹا کو دیکھ رہے تھے۔
اینڈریو گیرٹ نے مزید کہا کہ کمپنی نے اس کام کے لیے 21 سو ڈالر وصول کیے۔