تحقیقاتی صحافی احمد نورانی کی ویب سائٹ مبینہ طور پر پاکستان میں بند کر دی گئی ہے۔ یہ ویب سائٹ 2020 میں لیفٹننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کے اثاثوں سے متعلق خبر بھی بریک کر چکی ہے۔
حالیہ بندش اطلاعات کے مطابق مبینہ طور پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خاندانی اثاثوں سے متعلق ایک رپورٹ کے بعد دیکھنے میں آئی ہے۔ اس ویب سائٹ پر چند گھنٹے قبل یہ خبر بریک کی گئی تھی کہ جنرل باجوہ کے خاندانی اثاثوں میں پچھلے چند سالوں میں مبینہ طور پر بہت اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
خبر میں لکھا گیا تھا کہ پچھلے 6 سالوں میں آرمی چیف کا خاندان ارب پتی بن چکا ہے۔
احمد نورانی کی خبر کے مطابق آرمی چیف کے خاندان نے مبینہ طور پر ایک بین الاقوامی کاروبار شروع کیا، پیسہ ملک سے باہر بھجوایا اور بیرون ملک جائیدادیں خریدیں۔
خبر میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ایک نوجوان خاتون جن کا تعلق لاہور سے ہے، یہ آرمی چیف کی بہو بننے سے 9 روز قبل یکایک ارب پتی بن گئیں جب انہیں ڈی ایچ اے گوجرانوالہ میں 23 اکتوبر 2018 کو 8 عدد پلاٹ گذشتہ تاریخوں میں الاٹ ہوئے اور 2 نومبر 2018 کو یہ شادی کے بندھن میں بندھ گئیں۔ یہ اسی صورت میں ممکن ہے اگر کوئی شخص کسی ایسی اراضی کا پہلے سے مالک ہو جہاں بعد ازاں ڈی ایچ اے بن گیا ہو۔
اسی روز ماہ نور صابر نامی یہ خاتون کانسٹیٹیوشن ون گرینڈ حیات ٹاور میں 2015 کی تاریخوں میں ایک اپارٹمنٹ کی مالک بن گئیں۔ یہ وہی وقت تھا جب اور بھی کچھ سیاستدانوں کو اس ٹاور میں اپارٹمنٹ دیے گئے تھے اور پھر اس مشکوک عمارت کو چیف جسٹس ثاقب نثار نے قانونی قرار دے دیا تھا۔
خبر میں جنرل باجوہ کے سمدھی صابر 'مٹھو'، آرمی چیف کی اہلیہ کے اثاثوں کے حوالے سے بھی الزامات عائد کیے گئے ہیں اور کہا گیا ہے کہ تین سال کی مسلسل کوششوں کے باوجود آرمی چیف کے بیٹوں کے اثاثوں کی تفصیلات نہیں حاصل ہو سکیں۔
پاکستان میں ویب سائٹس پر پابندیوں کا معاملہ حالیہ سالوں میں میڈیا پر قدغنوں کے حوالے سے ایک بڑا مسئلہ بن کر سامنے آیا ہے۔ اس سے قبل متعدد ویب سائٹس بشمول نیا دور اور وائس آف امریکہ کئی مرتبہ بند کی جا چکی ہیں۔