ریسرچ کمپنی اپسوس کے نئے سروے کے مطابق پاکستان کا نمبر ون مسئلہ مہنگائی ہے۔ اپسوس پاکستان نے کنزیومر کانفیڈنس انڈیکس کی چوتھی سہ ماہی کی سروے رپورٹ جاری کردی، 43فیصدپاکستانیوں نے مہنگائی کو ملک کا سب سے زیادہ پریشان کن مسئلہ قرار دیاہے۔
14فیصد نے بیروزگاری جبکہ 12فیصد نے غربت کواپنا سب سے اہم اور پریشان کن مسئلہ کہا،ملکی سمت کو غلط سمجھنے والے پاکستانیوں کی شرح بھی 27ماہ کی بلند ترین سطح پر آگئی
87 فیصد پاکستانیوں نے ملکی سمت پر شدید پریشانی کا اظہار کیا اور اسے غلط کہا جبکہ 13 فیصد پاکستانیوں نے ملکی سمت کو درست خیال کیا، موجودہ ملکی معاشی صورتحال میں بہتری کے حکومتی دعووں پر بھی پاکستانیوں نے اعتبار نہ کیا اور 46فیصد نے موجودہ ملکی معیشت کو کمزور کہاجبکہ صرف 5فیصدنے موجودہ معیشت کو مضبوط جانا ۔
مستقبل میں معیشت میں بہتری کے سوال پر 64فیصد پاکستانیوں مایوسی کا اظہار کیا اور ملکی معیشت کے کمزور رہنے کا خدشہ ظاہر کیا ۔
اس بات کا انکشاف ریسرچ کمپنی اپسوس کےکنزیومر کانفیڈنس انڈیکس کی چوتھی سہ ماہی کی سروے رپورٹ میں ہو اجس میں ملک بھر سے 11سو افراد نے حصہ لیا ۔ یہ سروےنومبر2021میں کیا گیا ۔سروے میں 43فیصد پاکستانیوں نے مہنگائی کو ملک کا سب سے اہم مسئلہ قرار دیا۔ اپسوس کے مطابق گزشتہ سروے میں 26 فیصد نے مہنگائی کو ملک کا اہم مسئلہ کہا تھا اور اس میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔
14 فیصد پاکستانیوں نے بیروزگاری ، جبکہ 12 فیصد نے غربت کو ملک کا سب سے اہم مسئلہ کہا۔ سروے میں کورونا وائرس کو ملک کا اہم مسئلہ قرار دینے والوں کی شرح 18 فیصد سے کم ہو کر 8فیصد پر نظر آئی،5فیصد پاکستانیوں نے ٹیکسوں کے بوجھ، 4فیصد نے روپے کی قدر میں کمی ، 3 فیصد نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے، 2 فیصد نے کرپشن ، رشوت ستانی ، ملاوٹ اور اقربا پروری کو ملک کا اہم مسئلہ کہا۔
2 فیصد نے بجلی کو لوڈ شیڈنگ، 1 فیصد نے دوسرے مختلف محکموں کی ایک دوسرے کے کام میں مداخلت، جبکہ 1 فیصد نے قانون اور انصاف کے نفاذ میں امتیازی سلوک کو ملک کا اہم مسئلہ کہا ۔
سروے میں یہ بھی دیکھا گیا کے دیگراہم مسائل کے جواب میں بھی پاکستانیوں نے مہنگائی سمیت دیگر معاشی مشکلات کو ہی اہم مسائل کی فہرست میں سب سےاورپر شمار کیا۔
اپسوس نے اس چیز کو بھی نوٹ کیا کے مہنگائی اور بے روزگاری گزشتہ دوسال سے پاکستانیوں کے اہم مسائل میں سرفہرست ہیں ۔مجموعی ملکی سمت کے سوال پر 87فیصد پاکستانیوں نے ملکی سمت کو غلط کہا ۔ جبکہ 13فیصد نے ملکی سمت کو درست قرار دیا ۔اپسوس کے مطابق ملکی سمت کو غلط سمجھنے والوں کی شرح 27 ماہ کی بلند ترین سطح پر ہے ۔ملک کی موجودہ معاشی صورتحال پر 49 فیصد پاکستانیوں نے درمیانہ موقف اختیار کیا ۔ اور اسے نہ کمزور نہ مضبوط کہا ۔
لیکن 46 فیصد نے ملک کی معاشی صورتحال پر دو ٹوک رائے دی اور اسے کمزور کہا۔ جبکہ 5 فیصد نے ملکی معیشت کو مضبوط کہا۔لیکن اگلے 6 ماہ میں ملکی معیشت میں بہتری کے سوال پر 64 فیصد نے مایوسی کا اظہار کیا۔ اور معیشت کے کمزور رہنے کا خدشہ ظاہر کیا ۔ جبکہ12فیصد نے معیشت میں بہتری کی امید کی ۔
24فیصد نے درمیانہ موقف اختیار کیا۔رپورٹ میں خود کی موجودہ مالی حالات کوبھی 47فیصد پاکستانیوں نے کمزور اور غیر مستحکم کہا ۔جبکہ 05فیصد نے خود کو مالی طور پر مضبوط قرار دیا ۔البتہ 48 فیصد نے اپنی موجودہ مالی حالات کو نہ کمزور نہ مضبوط کہا ۔
اپسوس کے مطابق حالیہ سروے میں موجودہ مالی صورتحال کو کمزور کہنےوالوں کی شرح میں جون 2021 کے بعد سے 20 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ذاتی مالی صورتحال میں آئندہ 6 ماہ میں بہتری کے سوال پر دو تہائی پاکستانیوں یعنی 63 فیصد نےمالی صورتحالہ کمزور رہنےکا خدشہ ظاہر کیا ۔ البتہ 13 فیصد نے خود کی مالی صورتحال میں بہتری کی امید ظاہر کی۔24فیصد نے اس پر درمیانہ موقف اختیار کیا۔