بھارت خطے میں بد امنی پھیلانا چاہتا ہے ، کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائیگا۔ وزیراعظم

بھارت خطے میں بد امنی پھیلانا چاہتا ہے ، کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائیگا۔ وزیراعظم
وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں (آن لائن) خطاب کرتے ہوئے مسئلہ کشمیرپر مفصل بات کی ۔ انکا کہنا تھا کہ بھارت کشمیر میں ظلم و بربریت کی داستان رقم کر رہا ہے جس سے بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن چاہتا ہے اس لئے تنازعات کا حل چاہتے ہیں . پاکستان چاہتا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل میں میں اقوام متحدہ اپنا موثر کردار ادا کرے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ جب سے ہماری حکومت آئی ہے ہم عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کرونا بحران سے نمٹنا ان کے لئے بھی مشکل تھا مگر پاکستان نے اس میں بہترین کارکردگی دکھائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سخت لاک ڈاون کی بجائے اسمارٹ لاک ڈاون کی پالیسی اپنائی ہے جس سے پاکستان کو بہت فائدہ ہوا۔ انکا کہنا تھا کہ کرونا نے غریب ممالک کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ کرونا بحران کے باعث ترقی پذیر ممالک کو مشکلات کا سامنا ہے اس لئے قرضوں کی ادائیگی میں ان ممالک کے ساتھ نرمی برتی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ترقی پزید ممالک کے جو وسائل لوٹ کر باہر لے جائے گئے ہیں انکی واپسی کا کوئی موثر طریقہ کار وضع نہیں کیا گیا جسے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کو 75 ویں سالگرہ اور وولکن اوسکر کوجنرل اسمبلی کا نیا صدر بننے پر مبارکباد پیش کی۔

بھارت میں مسلمانوں سے ہونے والی زیادتیوں پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ دنیا میں ایک ایسا بھی ملک ہے جہاں ریاستی سرپرستی میں اسلام مخالف سرگرمیاں جاری ہیں اور وہ ملک بھارت ہے۔


انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ آر ایس ایس کا نظریہ ہے جو بدقسمتی سے اس وقت بھارت میں برسر اقتدار ہے، آر ایس ایس کا نظریہ ہے کہ بھارت صرف ہندوؤں کیلئے ہے اور دیگر مذاہب کے لوگ کمتر ہیں۔


وزیراعظم نے کہا کہ 1992 میں آر ایس ایس نے بابری مسجد کو شہید کیا، 2002 میں گجرات میں مسلمانوں کو قتل عام کیا گیا اور یہ سب اس وقت کے وزیراعلیٰ گجرات نریندر مودی کی نگرانی میں کیا گیا۔


انہوں نے کہا کہ اس کے بعد 2007 میں 50 سے زائد مسلمانوں کو آر ایس ایس کے بلوائیوں نے سمجھوتہ ایکسپریس میں زندہ جلادیا۔ اس کے علاوہ آسام میں لاکھوں مسلمانوں کو یکطرفہ طور پر شہریت سے محروم کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔


وزیراعظم نے کہا کہ بات یہیں نہیں ختم ہوئی مسلمانوں کو کرونا وائرس پھیلانے کا ذمہ دار بھی قرار دیا گیا اور کورونا سے متاثرہ مسلمانوں کو کئی مواقع پر طبی امداد فراہم کرنے سے بھی انکار کیا گیا۔


انہوں نے کہا کہ بھارت بھر میں گاؤ رکشا کے نام پر انتہاپسند ہندو کھلے عام مسلمانوں کو قتل کردیتے ہیں، بھارت میں تقریباً 30 کروڑ مسلمانوں، عیسائیوں اور سکھوں کو دیوار سے لگانے کی کوششش کی جارہی ہے، اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی اور یہ خود بھارت کے حق میں بہتر نہیں ہوگا۔


وزیراعظم نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ لوگوں کے حقوق سلب کرنے اور انہیں دیوار سے لگانے سے ان میں شدت پسندی جنم لیتی ہے۔


انہوں نے کہا کہ کرونا کو لے کر دنیا اختلافات کا شکار ہوگئی۔ ان ہی اختلافات نے اسلام مخالف جذبات کو بھڑکایا اور مختلف ممالک میں مسلمانوں کو بے دردی سے نشانہ بنایا گیا، مزارات کو توڑا گیا، ہمارے نبی ﷺ کی توہین کی گئی، قرآن پاک کے بے حرمتی کی گئی اور یہ سب کچھ آزادی اظہار رائے کے نام پر کیا گیا، چارلی ہیبڈو میں دوبارہ شائع ہونے والے گستاخانہ خاکے اس کی مثال ہیں۔


وزیراعظم نے جنرل اسمبلی سے مطالبہ کیا کہ اسلاموفوبیا کا خاتمہ کرنے کے لیے عالمی یوم منانے کا اعلان کیا جائے۔