ہرات: طالبان نے مبینہ اغواکاروں کو قتل کرکے لاشیں لٹکا دیں

ہرات: طالبان نے مبینہ اغواکاروں کو قتل کرکے لاشیں لٹکا دیں
طالبان نے مبینہ اغوا کاروں کو قتل کرکے ان کی لاشوں کو عوامی مقامات پر لٹکا دیا۔ مبینہ اغوا کاروں کو یہ سزا افغانستان کے صوبہ ہرات میں دی گئی ہیں۔ امریکا نے افغانستان میں دوبارہ سے اسلامی سزائوں کے نفاذ کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔

ہرات کے ڈپٹی گورنر مولوی شیر احمد ایمار کی جانب سے جاری بیان میں اس عمل کی حمایت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہم نے انھیں عبرت کا نشان اس لئے بنایا تاکہ دیگر لوگ کوئی بھی جرم کرنے سے پہلے ہزار بار سوچیں۔

خیال رہے کہ ابھی گزشتہ روز ہی طالبان کے بانی رہنما ملا ترابی نے سخت ترین سزائیں دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب افغان سرزمین پر اسلامی قوانین نافذ ہونگے، مجرموں کو موت کی سزائیں دیں گے، ان کے ہاتھ کاٹے جائیں گے۔

طالبان حکام کا کہنا ہے کہ مبینہ اغوا کاروں نے مقامی تاجر اور اس کے بیٹے کو اغوا کرکے تاوان کی بھاری رقم کا مطالبہ کیا تھا۔ عینی شاہدین کے مطابق ایک لاش کو کرین کے ذریعے لٹکایا گیا جبکہ دیگر تین کی لاشوں کو مختلف چوراہوں میں لٹکا کر ان کی نمائش کی گئی۔

وزیر دفاع ملا محمد یعقوب نے تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں کہ طالبان جنگجوؤں بعض شہریوں سے انتقام لینے کیلئے انھیں قتل کیا حالانکہ ہم افغانستان میں عام معافی کا اعلان کر چکے ہیں۔

ادھر ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ واضح ہو چکا ہے کہ طالبان انسانی حقوق کے احترام اور اس کے تحفظ کیلئے سنجیدہ نہیں ہیں۔ افغان سرزمین پر تشدد کی لہر دیکھی جا رہی ہے۔ سول سوسائٹی کا کریک ڈائون ہو رہا ہے، میڈیا اور خواتین پر پابندیاں اس کی زندہ مثال ہیں۔