سیہون میں ہیٹ سٹروک، اموات کی تعداد 15 ہو گئی

صوبہ سندھ کے شہر سیہون میں ان دنوں حضرت لعل شہباز قلندر کا عرس جاری ہے جس میں عقیدت مندوں کی ایک بڑی تعداد شرکت کر رہی ہے لیکن گرمی کی شدید لہر اور نامناسب انتظامات کے باعث ہیٹ سٹروک سے ہونے والی اموات کی تعداد 15 ہو گئی ہے۔

سیہون میں ایدھی سنٹر کے سربراہ سرور شیخ کا کہنا ہے کہ گزشتہ چار روز میں سیہون شریف میں ہیٹ سٹروک سے مرنے والوں کی تعداد 15 ہو گئی ہے تاہم دیگر سرکاری ذرائع نے ان خبروں کی تردید کی ہے۔

جامشورو کے ڈپٹی کمشنر اور چیئرمین میلہ کمیٹی فریدالدین مصطفیٰ نے کہا ہے کہ گزشتہ چار روز میں سات افراد کی اموات ہوئیں۔

انہوں نے ہیٹ سٹروک سے کسی بھی قسم کی اموات کا انکار کرتے ہوئے کہا، یہ تمام اموات شام یا رات میں ہوئیں جب ہیٹ سٹروک ہونے کا سرے سے کوئی امکان ہی نہیں تھا۔



فریدالدین مصطفیٰ نے مزید کہا، سید عبداللہ شاہ انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسر ایک بڑا ہسپتال ہے اور اگر کوئی شخص وہاں کسی بیماری کی وجہ سے مرتا ہے تو اسے ہیٹ سٹروک سے منسوب نہیں کیا جا سکتا، درحقیقت ایدھی سنٹر کی رپورٹ درست نہیں ہے۔

ڈاکٹرعبداللہ شاہ انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر معین صدیقی نے کہا ہے کہ گزشتہ چند روز کے دوران سیہون میں ہیٹ سٹروک سے کوئی شخص جاں بحق نہیں ہوا، تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ شہر کے مختلف حصوں سے سات افراد مردہ حالت میں ہسپتال لائے گئے جن کی موت کی وجہ دل کا دورہ، سینے میں تکلیف یا جگر کے امراض تھی۔

انہوں نے کہا، ان افراد میں سے کچھ  ضعیف العمر تھے اور وہ علاج کے لیے کوئی ادویات نہیں لے رہے تھے۔

دریں اثناء، دربار حضرت لعل شہباز قلندر کے سجادہ نشین سید ولی محمد شاہ نے کہا ہے کہ میلہ کمیٹی اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے عرس کے لیے نامناسب اقدامات کیے گئے ہیں جو ان اموات کی بڑی وجہ ہیں۔