پنجاب حکومت کے لیے ایک اور مشکل آن پڑی ہے کیوں کہ رواں مالی سال کے ترقیاتی پروگرام کے لیے مختص کیے گئے فنڈز کو خرچ کرنا ایک مسئلہ بن گیا ہے اور ابتدائی نو ماہ کے دوران 50 فی صد بجٹ بھی خرچ نہیں ہو سکا۔
پنجاب حکومت کی دستاویز کے مطابق، حکومت پنجاب سالانہ ترقیاتی پروگرام کے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے اور ترقیاتی پروگرام کے لیے مختص کیے گئے 225 ارب میں سے صرف 111 ارب روپے ہی خرچ ہو سکے ہیں۔
پنجاب کے محکمہ منصوبہ بندی و ترقی نے رواں مالی سال کے ابتدائی نو ماہ کے دوران 188 ارب روپے جاری کیے۔ ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی کے منصوبوں پر ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوا جب کہ حکومت نے بجٹ میں ایک ارب اور 20 کروڑ روپے کے فنڈز مختص کیے تھے۔ سکول ایجوکیشن پر 12، ہائر ایجوکیشن پر 46، خصوصی تعلیم پر 13، سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ ایجوکیشن پر 26 اور پرائمری سیکنڈری ہیلتھ کیئر پر اب تک صرف 13 فی صد فنڈز ہی خرچ ہوئے ہیں۔
دستاویز کے مطابق، نکاسی آب و فراہمی آب کے منصوبوں پر سالانہ ترقیاتی پروگرام میں مختص فنڈز میں سے 69 فی صد خرچ ہوئے۔
خواتین کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص فنڈز میں سے صرف آٹھ، شاہرات پر 80، آبپاشی کے منصوبوں پر 16 اور توانائی کے منصوبوں پر 16 فی صد بجٹ خرچ ہوا جب کہ ٹرانسپورٹ کے شعبہ میں 37 اور ایمرجنسی سروسز پر صرف 14 فی صد فنڈز خرچ ہوئے ہیں۔