ترقیاتی فنڈز کیس فیصلے سے چیف جسٹس کی ساکھ پر سوالات اٹھ رہے ہیں: جسٹس قاضی فائز عیسٰی

ترقیاتی فنڈز کیس فیصلے سے چیف جسٹس کی ساکھ پر سوالات اٹھ رہے ہیں: جسٹس قاضی فائز عیسٰی
اراکین اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دینے کے خلاف کیس میں جسٹس فائز عیسی کا اختلافی نوٹ سامنے آگیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ کرپٹ پریکٹس کے خلاف یہ کیس شروع ہوا اور ختم ایک جج کی تضحیک اور پابندی پر ہوا۔ میں نے سوچا استعفیٰ دوں لیکن پھر خیال آیا کہ یہ معاملہ صرف جج کے ساتھ بد سلوکی کا نہیں، یہ آئین ،عوام اور ان کے پیسے کا ہے جس کی حفاظت میں کرتا رہوں گا۔ 

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس نے ٹھوس وجوہات کے بغیر جج پر جانبداری کا الزام لگایا، آئین کسی جج کو دوسرے جج کے دل میں جھانک کر جانبداری کا جائزہ لینے کی اجازت نہیں دیتا، مقدمہ کے فیصلے سے چیف جسٹس کی ساکھ پر سوالات اٹھ رہے ہیں، سپریم کورٹ کسی جج کو کوئی مقدمہ سننے سے نہیں روک سکتی۔

وزیراعظم کا بیان آئین کے خلاف اور مقدمے کا اختتام حیران کن تھا، حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی ووٹوں کی خردوفروخت کا کہہ رہی ہیں،  سینیٹ الیکشن سے قبل وزیراعظم نے اراکین کو ترقیاتی فنڈز دینے کا کہا، الیکشن کمیشن نے بھی ترقیاتی فنڈز کے اعلان کا نوٹس نہیں لیا، وزیراعظم کے صرف آئینی اقدامات کو قانونی تحفظ حاصل ہوتا ہے۔

وزیراعظم کیخلاف مقدمہ نہ سننے کا مطلب ہے جج صرف پرائیویٹ کیسز سن سکتا ہے، عمران خان کو ذاتی طور نہیں جاتنا تو جانبدار کیسے ہوسکتا ہوں، جانبداری کا الزام عمران خان خود لگا سکتے تھے، اٹارنی جنرل ان کے ذاتی وکیل نہیں، تمام ججز کے دستخط نہ ہونے پر مقدمہ ختم نہیں ہوا بلکہ زیرالتوا ہے، دعا ہے عدلیہ آئین کی ہر خلاف ورزی اور اختیارات کے غلط استعمال کیخلاف کھڑی ہو۔