جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وزیر اعظم کی جانب سے اراکین قومی اسمبلی کو فنڈز دینے کا نوٹس لے لیا

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وزیر اعظم کی جانب سے اراکین قومی اسمبلی کو فنڈز دینے کا نوٹس لے لیا

سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائزعیسیٰ اور جسٹس مقبول باقر پر مشتمل دو رکنی بینچ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران وزیر اعظم کی جانب سے اراکین قومی اسمبلی کو فنڈز جاری کرنے کا معاملے کا نوٹس لیا اور اٹارنی جنرل کو طلب کیا۔


جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ اخبار میں پڑھا کہ وزیراعظم نے ممبران پارلیمنٹ کو ترقیاتی فنڈز دینے کا فیصلہ کیا ہے، کیا وزیراعظم کا ترقیاتی فنڈز دینا آئین، قانون اورعدالتی فیصلوں کے مطابق ہے؟

جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ اٹارنی جنرل حکومت سے ہدایات لے کر عدالت کو آگاہ کریں، اگر یہ ترقیاتی فنڈز آئین قانون کے مطابق ہوئے تو یہ معاملہ ختم کردیں گے اور ترقیاتی فنڈز دینا آئین کے مطابق نا ہوا ضابطے کی کارروائی کیلئے معاملہ چیف جسٹس کو بھیجوایا کیا جائے گا۔ 

اس دوران اٹارنی جنرل نے کہاکہ  میں حکومت سے ہدایات لے کر عدالت کو آگاہ کروں گا جو بھی کام ہوگا وہ قانون، آئین اور عدالتی فیصلوں کی روشنی میں ہوگا۔

جسٹس فائز عیسیٰ نے مکالمے کے بعد آرڈر لکھوایا اور اٹارنی جنرل کے ساتھ ساتھ چاروں ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جمعرات کو بلدیاتی انتخابات کیس کے ساتھ جواب دینے کا حکم دے دیا۔