سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی صدارتی ریفرنس کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی بیوی تو وزیر اعظم عمران خان کی طرح مالی طور پر خود مختار ہے اور انہوں نے وزیر اعظم سے زیادہ ٹیکس ادا کیا ۔
وکیل بابر ستار نے تائید کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے خود تسلیم کیا ہے کہ قاضی فائز عیسٰی کی بیوی مالی طور پر خود کفیل ہے اور انہوں نے اپنی ویلتھ سٹیٹمنٹ جمع کرائی اور ٹیکس بھی دیا۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں فل کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سپریم جوڈیشل کونسل کی کاروائی کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت قاضی فائز عیسیٰ کی قانونی ٹیم کے ممبر بابر ستار نے دلائل دیے کہ ایف بی آر کی تاریخ میں ایسا واقعہ نہیں ہے کہ خود کفیل بیوی بچوں کی معلومات دی جائیں جسٹس منیب اختر نے کہا اگر تاریخ میں ایسا نہیں تو بھی معلومات دینی چاہئیں، وکیل بابر ستار نے کہا انکم ٹیکس قانوں کے مطابق اگر کسی نے خود کفیل بیوی بچوں کے اثاثے ظاہر نہیں کیے تو اسے کوئی جُرمانہ نہیں یہی کچھ شبر زیدی کے آرٹیکل میں لکھا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ مجھے سمجھ آئی ہے کہ خود کفیل بیوی بچوں کی معلومات دینا ضروری نہیں ہے اگر انکم ٹیکس کمشنر ضرورت محسوس کرے تو معلومات طلب کر سکتا ہے۔ وکیل بابر ستار نے کہا جو فارم دیا جاتا ہے اُسی کو ہی فل کرکے دینا ہوتا ہے اپنے طور پر فارم میں تبدیلی نہیں کی جا سکتی۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہم یہاں ویلتھ سٹیٹمنٹ کے فارم کو دیکھنے کے لئے نہیں بیٹھے۔ بنیادی سوال یہ ہے کہ رقم کہاں سے آئی ؟بابر ستار نے جواب دیا یہ کوئی بنیادی سوال نہیں جو میں کہہ رہا ہوں وہ بنیادی سوال ہے ویلتھ سٹیٹمنٹ میں صرف اپنی آمدن بتانی ہے۔سارا معاملہ ہی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ویلتھ سٹیٹمنٹ پر ہے۔
جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دئیے کہ قانون کے تحت وہ اثاثے ظاہر کرنے کے پابند نہیں ۔جسٹس یحیٰ آفریدی نے ریمارکس دئیےجو اثاثے آپ کے نہیں آپ اسے کیسے ظاہر کرسکتے ہیں۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا الزام یہ ہے کہ شائد منی لانڈرنگ کے ذریعے اثاثے بنائے گئے، بابر ستار نے جواب دیا صدر کے پاس ایسا کونسا مواد تھا جس کی بنا پر الزام لگایا ؟بغیر شواہد کے الزامات لگائے گئے ۔
جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کیا آپ کو کوئی نوٹس بھیجا گیا وکیل نے جواب دیا ہر گز کوئی نوٹس نہیں بھیجا گیا، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا پھر تو بات ہی ختم ہوگئی۔ جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی بیوی تو وزیر اعظم عمران خان کی طرح مالی طور پر خود مختار ہے اور انہوں نے وزیر اعظم سے زیادہ ٹیکس ادا کیا جس کی وکیل بابر ستار نے تائید کی۔ کیس کی مزید سماعت کل ہوگی۔