جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ریفرنس کیس: 'اہلیہ کا کہنا ہے اکاؤنٹ بتایا تو حکومت اس میں پیسہ ڈال کرنیا ریفرنس نہ بنادے'

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ریفرنس کیس: 'اہلیہ کا کہنا ہے اکاؤنٹ بتایا تو حکومت اس میں پیسہ ڈال کرنیا ریفرنس نہ بنادے'
سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ریفرنس کیس کی سماعت شروع ہوئی تو ابتدا ہی میں کمرہ عدالت میں ڈرامائی ماحول تشکیل پاگیا جب ریفرنس میں نامزد ملزم جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اعلان کیا کہ ‏میں آج اپنی اہلیہ کا اہم پیغام لایا ہوں،وہ جائیدادوں کے ذرائع بتانا چاہتی ہیں۔  انہوں نے بتایا کہ اہلیہ کے والد کو کینسر کا عارضہ لاحق ہے جبکہ ‏اہلیہ کہتی ہیں کہ ایف بی آر نے ان کی تذلیل کی ہے۔

عدالت اہلیہ کو وڈیو لنک پر موقف دینےکا موقع دے۔ ‏اہلیہ وڈیو لنک پرجائیداد سے متعلق بتانا چاہتی ہیں۔ جس پر جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ ‏آپ کی اہلیہ ہمارے لیے قابل احترام ہیں ‏اس موقع پر  جسٹس عمر عطا بندیال نے حکومتی وکیل فروغ نسیم کی جانب دیکھتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بڑی پیش رفت ہے۔ 

جبکہ  فروغ نسیم کا کہنا تھا‏جج صاحب سے میری کوئی دشمنی نہیں۔ ‏اگر مناسب جواب دیتے ہیں تو معاملہ ختم ہوجائے گا۔ ‏میں جج صاحب اور ان کی اہلیہ کا بڑ احترام کرتا ہوں۔ ‏میں نے کبھی معزز جج کے بارے میں منفی سوچ نہیں رکھی۔

جس پر  جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اگر اہلیہ جواب دیتی ہیں تو سارا عمل شفاف ہوجائے گا۔‏ جج صاحب کے بیان پر غور کیا ہے۔ ‏جج صاحب نے اہلیہ کی جانب سے بیان دیا۔اہلیہ کا بیان بڑا اہم ہوگا۔ ‏ہماری ان سےدرخواست ہےکہ وہ تحریری جواب داخل کرکےموقف دیں۔ ‏تحریری جواب آنے کے بعد مقدمے کو سماعت کیلئے مقرر کیا جائے گا۔ اس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ  ‏میری اہلیہ وکیل نہیں ہیں ‏اہلیہ تحریری جواب جمع کرانے کی پوزیشن میں نہیں‏ اہلیہ کہتی ہیں اکاؤنٹ بتانے پرحکومت اس میں پیسہ ڈال کرنیا ریفرنس نہ بنا دے۔ 

انہوں نے کہا کہ اہلیہ کا موقف سن کر جتنے مرضی سوال کریں ‏انصاف ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے. میری اہلیہ کو ریفرنس کی وجہ سے بہت کچھ جھیلنا پڑا ہے‏میری اہلیہ کو عدالت کے سامنے موقف دینے کی اجازت ہونی چاہیے۔

میں اپنی اہلیہ کا وکیل نہیں ان کا پیغام لےکر آیا ہوں. میں یہاں جج نہیں درخواست گزار ہوں۔ جس پر عدالت نے کہا کہ آپکی ‏اہلیہ کا پیغام ہم نے سن لیا ہے‏ہم آپ کی پیشکش پر مناسب حکم جاری کریں گے.  جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جذباتی ہوتے ہوئے کہا کہ ‏میری اہلیہ کی استدعا کو تبدیل نہ کریں.

اس معاملے میں میری اہلیہ پرکیوں الزام دیا گیا انہوں نے کہا ‏میں منافق نہیں ہوں، جو کہتا ہو سچ کہتا ہوں۔ ‏ان لوگوں نے ایک دوسرے کوجھوٹا قراردیا۔ ‏شہزاد اکبر، فروغ نسیم،سابق اٹارنی جنرل نےایک دوسرے کیخلاف پریس کانفرنس کی۔ ‏اس معاملے پرصدر مملکت نےایوان صدر میں بیٹھ کر تین انٹرویوز دیے۔ ‏ہر دن اس معاملے پر ٹی وی چینلز پر بحث کی گئی۔ ‏منہ بند کرتےہوئے اس ریفرنس کو برداشت کیا۔ عدالت میری اہلیہ کے بیان کے بعد ان سے سوالات کرسکتی ہے۔