’فیصلے نے ثابت کر دیا کہ عدلیہ آزاد ہے‘ پاکستان بار کونسل کا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی اپیلیں منظور کرنے پر خیر مقدم

’فیصلے نے ثابت کر دیا کہ عدلیہ آزاد ہے‘ پاکستان بار کونسل کا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی اپیلیں منظور کرنے پر خیر مقدم
پاکستان بارکونسل نے اپنے ایک بیان میں جسٹس فائزعیسیٰ نظرثانی اپیلیں منظورکرنےکے عدالتی فیصلےکا خیرمقدم کیا ہے۔ پاکستان بار کونسل کا کہنا ہےکہ فیصلے سے ججز کی خودمختاری اور آزادی پر کوئی آواز نہیں اٹھا سکےگا، سپریم کورٹ نے قرار دے دیا ہےکہ عدلیہ آزاد ہے۔ پاکستان بار کونسل کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے سے آئین کی بالادستی، قانون اور آزاد عدلیہ مزید مضبوط ہوگی، جسٹس فائز عیسیٰ کی نظرثانی اپیلیں منظور ہونا پوری عدلیہ کی کامیابی ہے۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی نظرثانی کیس میں تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔ جسٹس فائز عیسیٰ نظرثانی کی تمام درخواستیں چھ چار کے تناسب سے منظور ہوئیں جبکہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی انفرادی درخواست 5 ججز نے منظور اور 5 نےخارج کی۔ تحریری حکم نامے میں معاملہ ایف بی آر کو بھیجنے کا حکم کالعدم قرار دیا گیا جبکہ ایف بی آر کی تحقیقات بھی کالعدم قرار دی گئیں، حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آر رپورٹ کی بنیاد پرسپریم جوڈیشل کونسل بھی کارروائی نہیں کرسکتی۔


اکثریتی فیصلے کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں تمام نظرثانی اپیلیں منظور کی جاتی ہیں، سپریم کورٹ کا 19جون 2020 کا مختصر فیصلہ خارج کیا جاتا ہے اور سپریم کورٹ کے 19 جون 2020 کے فیصلے کے بعد کی تمام تحقیقات کالعدم قراردی جاتی ہیں۔ عدالتی فیصلے کے مطابق ایف بی آر کی رپورٹ، مواد، فیصلے یا اقدامات پرسپریم جوڈیشل کونسل یاکوئی ادارہ کارروائی نہیں کرسکتا۔ جسٹس عمرعطا بندیال، جسٹس سجاد علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس قاضی محمد امین نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا۔