وزیراعظم عمران خان کے لیے نوبل انعام کی سفارش 

وزیراعظم عمران خان کے لیے نوبل انعام کی سفارش 
تحریر: (ارشد سلہری) وزیراعظم عمران خان صدی کے عظیم لیڈر کے طور سامنے آئے ہیں۔ پاکستان کی سیاسی تاریخ گواہ ہے کہ ماضی میں بھی عمران خان جیسا کوئی لیڈر پیدا نہیں ہوا اور یقین محکم ہے کہ مستقبل بھی ایسا لیڈر پیدا کرنے سے محروم ہی رہے گا۔

ناقدین کے منہ میں خاک جو ابھی تک لیڈر کی خاصیت اور صلاحیتوں کو پرکھنے اور سمجھنے سے عاری ہیں۔ قومیں ایسے نہیں بنتیں، لیڈر قوموں کو بناتے ہیں۔ منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ قوم کے ساتھ سچ بولتے ہیں۔ لیڈر کے پاس وژن ہوتا ہے اور وژن ہی سے ملک و قوم ترقی کرتے ہیں۔

پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب تھا، ملکی معیشت ہچکولے کھا رہی تھی۔ عمران خان حکومت نے کرپشن اور بدعنوانی کا خاتمہ کرکے صرف ایک سال کے اندر پاکستان کی معیشت اپنے پاؤں پر کھڑی کی ہے۔ کشکول توڑ کر معیشت کو قرضوں سے پاک کردیا گیا ہے۔ ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف جیسے مالیاتی اداروں کی جکڑ بندیوں سے ملکی معیشت آزاد کروا کر عالمی مالیاتی ادروں کی بدمعاشی ہمیشہ کے لیے بند کردی گئی ہے۔ فی کس آمدنی میں تیزی کے ساتھ اضافے سے غربت کا نام و نشان مٹ گیا ہے۔ قومی اداروں کی بحالی اور بے تحاشا سرمایہ کاری کے باعث بے روزگاری کو کاری ضرب لگی ہے۔ پاکستان کا نوجوان اب ڈگریاں ہاتھوں میں لیے مارا مارا نہیں پھر رہا ہے بلکہ باعزت روزگار ملنے سے کار آمد شہری کے طور پر قومی ترقی میں حصہ ڈال رہا ہے اور بلند معیار زندگی سے بھی لطف اندوز ہو رہا ہے۔

صرف ایک سال میں وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں حکومت نے انقلاب آفرین اقدامات کرتے ہوئے عوام کو کرپٹ مافیا اور بدعنوان سیاسی قیادت سے نجات دلائی ہے۔ لوٹی ہوئی دولت واپس لاکر ملکی معیشت کو درست کیا ہے۔ چور، ڈاکو، قبضہ مافیا، رسہ گیروں کو نکیل ڈال کر ایک صالح قیادت کو سامنے لیکر آئے ہیں۔ جن میں کوئی کرپٹ، نیب زدہ اور بدعنوان نہیں ہے اور نہ ہی کسی مقدمہ میں ملوث ہے۔ جیسے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، علیم خان، اعظم سواتی ہیں۔

صرف ایک سال میں پاکستان کی داخلہ پالیسی کی سمت درست کردی گئی ہے۔ امن وامان کی صورتحال سمیت نان اسٹیٹ ایکٹرز کو کنٹرول کرکے ملک کو امن کا گہوارہ بنا دیا ہے۔ خارجہ امور جس کی کوئی مناسب پالیسی نہیں تھی۔ اپنی شاندار حکمت عملی اور وژن سے آج الحمداللہ اسلامی ممالک پاکستان کی مٹھی میں ہیں اور باقی امریکہ سمیت یورپی ممالک ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔ چین اور روس تو ویسے ہی پاکستان کے دیرینہ دوست ہیں۔

پاکستان اپنے قیام کے روز سے مسئلہ کشمیر میں بری طرح سے پھنسا ہوا تھا۔ امن، خوشحالی اور ترقی مسئلہ کشمیر کے باعث ایک خواب بن کر رہ گئے تھے۔ فریقین پر ہر وقت جنگ کے سائے منڈلاتے رہتے تھے۔ صرف ایک سال میں وزیراعظم عمران خان کی کرشماتی قیادت نے بھارت کے فاشسٹ وزیراعظم نریندر مودی کو رام کرتے ہوئے اور دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنی اعلیٰ سفارت کاری کے بل بوتے پر شیشے میں اتار کر مسئلہ کشمیر کا بوجھ بھی پاکستان سے اتار دیا ہے۔ پاک بھارت سمیت خطہ میں دائمی امن کی شمع روشن کردی ہے۔ پاکستان ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جنگ سے محفوظ ہو کر دار امن کی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔

وزیراعظم عمران کا مسئلہ کشمیر کو پُرامن طریقے سے خاموشی کے ساتھ حل کرنا دنیا کے لیے مثال بن گیا ہے اور عالم عمران خان کی حکمت عملی اور وژن کی داد دے رہا ہے۔

متحدہ عرب امارات نے وزیراعظم عمران خان کو اپنے ملک کا سب سے بڑا سول ایوارڈ دینے کا اعلان کرتے ہوئے نوبل انعام دینے کی بھی سفارش کی ہے۔ خطے کے تمام ممالک سمیت عرب ملکوں کے سربراہان نے بھی وزیراعظم عمران خان کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے نوبل انعام دینے کی سفارش کی ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ مسئلہ کشمیر کی طرح عمران خان مسئلہ فلسطین بھی حل کریں گے۔

مصنف ایک لکھاری اور صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کے کارکن بھی ہیں۔