وزیراعلیٰ بلوچستان کی مشیر برائے اطلاعات بشریٰ رند نے کہا ہے کہ دفتر خارجہ نے کینیڈین حکومت سے کریمہ بلوچ کی موت کی تحقیقات کرنے اور انکوائری رپورٹ فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔
مشہور انگریزی اخبار ڈان کی خبر کے مطابق بلوچستان اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن (بی ایس او) آزاد کی سابقہ چیئرپرسن کریمہ بلوچ کی اندوہناک موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بشریٰ رند نے کہا کہ چونکہ انہوں نے وہاں سیاسی پناہ لے رکھی تھی لہٰذا پاکستانی شہری کو تحفظ فراہم کرنا کینیڈین حکومت کی ذمہ داری تھی۔
بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کی رہنما شائنہ خان اور دیگر خواتین رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے انکشاف کیا کہ کینیڈین پولیس نے اس کیس سے تعلق کے شبے میں 2 افراد کو حراست میں بھی لے لیا ہے۔ متعلقہ حکام سے انکوائری رپورٹ پاکستان کو فراہم کرنے کی درخواست کرتے ہوئے انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مشتبہ افراد کو تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔
حکومتی اراکین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ انصاف کیا جائے گا۔
بشریٰ رند کا کہنا تھا کہ حکومت بلوچستان نے اسلام آباد کے ذریعے کینیڈین حکومت سے رابطہ کیا ہے تا کہ کریمہ بلوچ کی میت وطن لائی جاسکے۔ وزیراعلیٰ کی مشیر اطلاعات نے یہ بھی بتایا کہ 'ہم ان کے اہلِ خانہ سے رابطے میں ہیں اور کریمہ کی میت وطن لانے کے سلسلے میں تمام تعاون کی یقین دہانی بھی کروائی گئی ہے۔
واضح رہے کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والی کریمہ بلوچ اتوار 20 دسمبر کو ٹورنٹو کے ڈاؤن ٹاؤن واٹر فرنٹ ایریا سے لاپتا ہوگئی تھیں۔ بعدازاں اگلے ہی روز پیر کو کینیڈین پولیس نے بتایا تھا کہ کریمہ بلوچ کی لاش ملی ہے۔ پاکستان اور دنیا بھر کی انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان کی موت کے خلاف احتجاج بھی کیا۔